Book Name:Shair-e-Khuda Kay Roshan Faislay
ہوئی تھی ۔جیساکہ
فیصلہ کرنے میں کبھی دشواری نہ ہوئی
اَمِیْرُ المُومِنین حضرتِ سَیِّدُنا عَلِیُّ المُرْتَضیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ خود ارشاد فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضورِ اکرم،نورِ مجسم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مجھے یمن کی طرف قاضی بنا کر بھیجاتو میں نے عرض کی:یارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !آپ مجھے یمن بھیج رہے ہیں،اہلِ یمن میرے پاس مقدَّمات کا فیصلہ کروانے آئیں گے حالانکہ مجھے اس کے بارے میں معلومات نہیں ہیں۔ حضورِ اكرم،نورِمجسم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:قریب ہوجاؤ ،میں قریب ہوگیا پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے میرے سینے پر ہاتھ مارا اور میرے حق میں دُعا فرمائی:اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ!اس کے دل کو روشن فرمادے اور اس کی زبان میں تاثیر عطا فرمادے،(آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں)قسم ہے! اُس ذات کی جو چھوٹے سے بیج سے بڑا درخت پیدا کرتا ہے،اِس دُعا کے بعد سے میں دو فریقوں کے درمیان فیصلہ کرنے میں کبھی شُکوک و شُبہات میں مبتلا نہ ہوا۔(اسد الغابۃ،علی بِن ابی طالب،علمہ رضی اللہ عنہ،۴ /۱۰۸)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اپنے دلوں میں صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِضْوَان کی عظمت بٹھانے ،ان کی سیرت پر چلتے ہوئے خوب خوب نیکیاں کرنے،اپنے اَخْلاق کو سنوارنے اور اپنی گُفتار و کِردار کو صاف و ستھرا کرنے،اپنی قبر و آخرت بہتر سے بہتر بنانے کے لئے دعوتِ اسلامی کے مہکے مہکے مدنی ماحول سے وابستہ ہو جائیے۔ 12 مدنی کاموں میں سے ایک مدنی کام ،مدنی اِنْعامات کا رسالہ جمع کروانا بھی ہے۔