Book Name:Shair-e-Khuda Kay Roshan Faislay
مقصد کے تحت زندگی گُزارنے والے بن جائیں کہ ”مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے۔ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ “
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بیان کو اِختِتام کی طرف لاتے ہوئے سنّت کی فضیلت اور چندسُنّتیں اور آداب بَیان کرنے کی سَعادَت حاصِل کرتا ہوں۔تاجدارِ رسالت،شَہَنْشاہِ نُبوّت،مُصْطَفٰے جانِ رحمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ جنّت نشان ہے:جس نے میری سنّت سے مَحَبَّت کی اُس نے مجھ سے مَحَبَّت کی اور جس نے مجھ سے مَحَبَّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا ۔([1])
کاش !نیکی کی دعوت میں دوں جا بجا سنتیں عام کرتا رہوں جا بجا
(وسائل ِ بخشش مرمم،ص۵۰۲)
٭مسلمان سے ملاقات کرتے وقت اُسے سلام کرنا سنت ہے٭سلام(میں پہل) کرنے والے پر 90رحمتیں اور جواب دینے والے پر 10رحمتیں نازل ہوتیں ہیں (کیمیائے سعادت) ٭اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ کہنے سے دس نیکیاں،اَلسَّلَامُ عَلَیْکُم وَرَحْمَۃُ اللہْ کہنے سے بیس نیکیاں جبکہ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہ کہنے سے تیس نیکیا ں ملتی ہیں۔(ترمذی،کتاب الاستئذان والادب،باب ما ذکر فی فضل السلام، حدیث:۲۶۹۸، ۴/۳۱۵) ٭ سلام ميں میں پہل کرنے والا تکبر سے بری ہے ٭سلام میں پہل کرنے والا اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا مقرب ہے٭سلام کرنے اور سلام کا جواب دینے کے بہترین الفاظ یہ