Book Name:Hajj Kay Fazail
1401 ھ بمطابق 2-10-81بروز جمعہ مسجدِنبوی شریف کےمؤذن نے’’اللہ اکبراللہ اکبر‘‘کہا اور سیدی قطبِ مدینہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نےکلمہ شریف پڑھااورآپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہکی رُوح قفسِ عنصری سے پرواز کر گئی، بعدِ غُسل شریف کفن بچھاکرسرِاقدس کےنیچےسرکارِمدینہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کےحجرۂ مَقْصُورہ شریف کی خاک مُبارَک رکھی گئی،سرکارِدوعالم،نورِ مجسّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی قبرِانورکاغسالہ شریف اورمُختلِف تبرکات ڈالے گئے، پھر کفن شریف باندھا گیا۔ بعدِ نمازِ عصر دُرُودوسلام اورقصیدۂ بُردہ شریف کی گُونج میں جنازۂ مُبارَکہ اُٹھایا گیا۔
عاشِق کا جَنازہ ہے ذرا دُھوم سے نکلے |
مَحْبُوب کی گلیوں میں ذرا گُھوم کے نکلے |
بالآخربےشُمارسوگواران کی مَوْجُودگی میں سیدی قطبِ مدینہرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کوان کی آرزو (wish)کےمُطَابِق جنّت البقیع کےاس حصےمیں جگہ نصیب ہوئی،جہاں اہلبیتِ اطہارعَلَیْہِمُ الرِّضْوَان آرام فرما ہیں،وہاں سَیِّدَۃُ النِّسا فَاطِمَۃُ الزَّہْرارَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاکےمزارپراَنوارسےصرف دو(2)گز کےفاصلےپرسپردِخاک کیاگیا۔(سیّدی قطبِ مدینہ،ص۱۷ملخصاً)اللہ عَزَّ وَجَلَّکی ان پر رحمت ہواوران کے صدقےہماری بےحساب مغفرت ہو۔ اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
عطا کر دو عطا کر دو بقیعِ پاک میں مدفن |
مِری بن جائے تُربت یا شہِ کوثر مدینے میں |
(وسائل بخشش مرمم،ص۲۸۳)
شیخِ طریقت،اَمِیرِ اہلسنّت،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مَولانا ابو بلا ل محمد الیاس عطّار قادِری رَضَوِی ضِیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے پِیرومرشِدسےاِنتہائی محبت و عقیدت کااِظہارکرتے ہوئےاپنےمجموعَۂ کلام”وسائلِ بخشش“میں لکھتے ہیں:
جامِ عشقِ نبی پِلا کے مجھے مست وبے خود بنا ضِیاءُ الدّین