Book Name:Hajj Kay Fazail
بارے میں 3فرامینِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سُنتے ہیں۔چنانچہ
1. ارشاد فرمایا:یہ گھر(یعنی بیتُ اللہ) اسلام کے ستونوں میں سے ایک سُتُون ہے،تو جس نے بیتُ اللہ کاحج کیا یا عُمرہ کیا تو وہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے ذِمّۂ کرم پر ہے لہٰذا اگر وہ مرگیا تو اللہ تعالیٰ اُسے داخلِ جنَّت فرمائے گا اور اگروہ(سلامتی کیساتھ)اپنے گھر کی طرف لوٹ آیا تواجْروغنیمت کے ساتھ لوٹے گا۔(معجم اوسط،من اسمہ مقدام، ۶/۳۵۲ ،حدیث: ۹۰۳۳)
2. ارشاد فرمایا: جو حاجی،غازی یا عُمرہ کرنے والا ہوکرنکلا پھر راستے میں ہی فوت ہو گیا،تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے بھی قیامت تک غازی،حاجی اور عُمرہ کرنے والے کا ثواب لکھ دیتا ہے۔ (شعب الایمان ،باب فی المناسک ،فضل الحج والعمرۃ، ۳/۴۷۴، حدیث : ۴۱۰۰)
3. ارشاد فرمایا: جو اس راہ میں حج یا عمرے کیلئے نکلا اور مرگیا اُس کی پیشی نہ ہوگی، نہ ہی حساب ہوگا اور اس سے کہا جائے گا کہ”جنَّت میں داخل ہو جا“۔ (معجم اوسط، من اسمہ محمد،باب المیم، ۴/۱۱۱، حدیث: ۵۳۸۸)
طیبہ میں مَر کے ٹھنڈے چلے جاؤ آنکھیں بند
سیدھی سڑک یہ شہرِ شَفاعت نگر کی ہے
زِندہ رہیں تو حاضریِ بارگہ نصیب
مَر جائیں تو حیاتِ اَبَد عیش گھر کی ہے
(حدائقِ بخشش ،ص۲۲۲،۲۲۱)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!حجارکان ِاِسْلام میں سےایک بنیادی رُکن اوراَہَم عِبادت ہے،اللہ عَزَّ وَجَلَّ