Book Name:Aankhon Ka Tara Naam e Muhammad
طرح،ہر وَصْف میں بے حد تعریف کئے ہوئے“،اِس میں حُضُورِ اَنْوَر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے لاتعداد کما لا ت و خو بیوں کی طرف اِشارہ ہو گیا۔(5)لفظ ”مُحَمَّد“ میں غیبی خَبَر بھی ہے کہ ہمیشہ یعنی دُنیا وآخِرت میں اُن کی ہر جگہ،ہر طرح حَمْد و ثَناء ہُو ا کرے گی،اِسی خَبَر کی صَدَاقَت(سَچّائی) ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ آج بھی حُضُورِ اَنْوَر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے برابر کسی کی تعریف نہیں ہوتی بلکہ جو حُضُورِ اَنْوَر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے وابستہ ہو گئے اُن کی بھی تعریف ہو گئی ،فَرْش پر اُن کی دُھوم،عَرْش پر اُن کے چَرچے۔(6) جو اپنے بیٹے کا نام مَحَبَّت میں”مُحَمَّد“ رکھے ،اللہتعالٰی اُس پر رَحم فرمائے گا کہ مجھے ایسے شخص کو عَذاب دیتے حَیا آتی ہے جس نے میرے مَحبوب کی مَحَبَّت میں اپنے بیٹے کا نام”مُحَمَّد“رکھا ہے۔(تفسیر نعیمی،۴/۲۲۰-۲۲۱ملخصًاوملتقطاً)
نامِ”مُحَمَّد“کی مزید بَرَکتوں کو بیان کرتے ہوئے مُفتی صاحب فرماتے ہیں:سب کے نام پیدائش کے ساتویں دن رکھے جاتے ہیں مگر حُضُور(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کا نام ربّ تعالٰی نے مخلوق کی پیدائش سے پہلے رکھ دیا کہ آدم عَلَیْہِ السَّلَام نے یہ نام عَرْش کی بُلندی پر لِکھا پایا،نُوْح عَلَیْہِ السَّلَام کی کَشْتِی(Ark) اِسی نام کی بَرَکت سے مُکَمَّل ہوئی،اَنبیاءِ کِرام(عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام) نے حُضُور(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کے نام کے طُفَیْل(وَسیلے)سے دُعائیں کیں۔اَسماءِاَنبیائے کِرام(اَنبیائے کِرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے ناموں) کے مَعَانی ایسے اعلیٰ نہیں جیسے(نامِ)”مُحَمَّد“کے مَعَانی ہیں یعنی بے عَیْب اور ہر طرح لائقِ حَمْد،حُضُور (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کے نام سے قَبْر کے اِمْتِحان میں کامیابی اور مَحْشَر میں نَجات ہے۔(اَلْغَرَض)حُضُور (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کا نام وہ کِیْمِیَا(کی۔می۔یا)ہے(کہ)جس سے اِنسان کی کایا پلٹ جاتی ہے۔(شانِ حبیب الرحمن،ص۵۵)
شیدا نہ کیوں ہوں اِس پر مُسلماں ربّ کو ہے پِیارا نامِ مُحمد