Aankhon Ka Tara Naam e Muhammad

Book Name:Aankhon Ka Tara Naam e Muhammad

نِہایت ادب بجالاتے تھے،ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ہم بھی بُزرْگوں کے طریقے پر عمل پیرا ہوکر اِس نامِ پاک کی عِزَّت و حُرمَت کا خیال کرتے اور دل  وجان سے اِس کا خوب خوب ادب بجالاتے مگر اَفسوس صَد کروڑ اَفسوس! کہ اب اِس نامِ پاک کا تَقَدُّس بُری طرح  پامال کیاجارہا ہے،مَثَلاً بعض مُنہ پَھٹ اور بے باک نادان زبان کے اِس قَدَر تیز ہوتے ہیں کہ وہ عام لوگوں کے ساتھ ساتھمُحَمَّد نام والے مسلمانوں کو بھی مُعاف  نہیں کرتے اور اُنہیں بھی مَعَاذَاللہ عَزَّ  وَجَلَّ فُحش گالیوں اور بُرے اَلقابات سے نوازتے بُلاتے ہیں،یوں ہی بعض نادان شَرعی اَحکام سے ناواقِفی کے سبب ہر شخص کے نام سے قَبل مُحَمَّدلکھتے یا پڑھتے ہیں حالانکہ بسا اَوْقات معنیٰ کے اِعتِبار سے بعض ناموں سے پہلےمُحَمَّد لکھنا پڑھنا درست نہیں ہوتا لہٰذا پھر نامِ مُحَمَّد کی بَرَکت تو کیا مِلتی اُلٹا بے اَدَبی کا وَبال سَر آتا ہے۔اب ایک طرف تو اِن جیسے نادانوں کا طَرْزِ عمل ہے تو دُوسری جانِب اُن باادب ہستیوں کا لائقِ تقلید کردار ہمارے سامنے ہے کہ جو نامُوْسِ مُصْطَفٰے کے ساتھ ساتھ نامِمُحَمَّدکی عِزَّت و حُرمَت کے سچے پاسبان اور نامِ مُحَمَّدکے ادب کے مُعَامَلے میں زَبَرْدَست مَدَنی ذِہْن رکھنے والے تھے۔آئیے!نامِ مُحَمَّد کا ادب بجالانے کے تَعَلُّق سے ایک سبق آموز واقعہ سُنتے ہیں چُنانچہ

مُفتیِ اَعظم نے اِصلاح فرمائی

سِرَاجُ الْعَارِفِیْن حضرت علّامہ مَوْلانا غُلامِ آسِیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتےہیں:میں نےاپنے نام کے شُروع میں بَرکت کےلیے لفظمُحَمَّدشامل کرلیا تھا۔ اِس پرشہزادۂ اعلیٰ حضرت مُفتیِ اَعظم ہِنْد مَوْلانا مصطَفٰے رضا خانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے تَنْبِیْہ(Warning)فرمائی کہ یہاں اِسْمِ رِسالت(یعنی مُحَمَّد)نہیں ہونا چاہیے ۔میں نے فورًاعَرْض کیا کہ حُضُور!پھر ”مُحَمَّد عَبْدُ الْحَیّ“کا کیا حُکْم ہوگا؟اِس کے جواب میں حضرت نے فرمایا:کُجا عَبْدُالحیّ وکُجا غُلامِ آسِی(یعنی کہاں عَبْدُ الحیّ  اور کہاں غلامِ آسِی)؟ عَلَّامہ(غُلامِ آسِی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ) فرماتے ہیں:یہ جواب سُن کر میں حَیْرَت زَدہ رہ گیا اور حضرت کے