Book Name:Aankhon Ka Tara Naam e Muhammad
تَفَقُّہْ فِیْ الدِّیْن(دِین کی سمجھ)کی عَظَمت دل میں خوب خوب رَچ بس گئی۔
حُضُورمُفتیِ اَعظمرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نےاپنےاِرشادسےیہ رہنمائی فرمائی ہےکہ جس نام کے شُروع میں لفظ”مُحَمَّد“لایا جائے،اگر اُس نام کا اِطْلاق لفظ”مُحَمَّد“پر دُرُست ہو تو وہاں لفظ ”مُحَمَّد“لانا درست ہوگا(جیسے محمد صادِق) اور اگر نام کا اِطْلاق لفظ”مُحَمَّد“پر دُرُست نہ ہو تو وہاں لفظ ”مُحَمَّد“شُروع میں لانادُرُست نہ ہوگا،(جیسے محمدغلام حُسَیْن)۔حُضُورسَیِّدِعالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ عبدُالْحَیّ ہیں،لہٰذا محمدعَبْدُ الْحَیّ کہنا دُرُسْت ہے لیکن غلامِ آسِی نہیں ہیں،اِس لئے’’مُحمد غلامِ آسِی (یعنی’’آسِی‘‘کا غلام )‘‘کہنا نا مناسِب ہے۔(جہانِ مفتی اعظم ،ص۴۵۱،بتغیر قلیل)
اِس کے عِلاوہ بھی بعض ایسے نام ہیں کہ جن سے قبل نامِ ”مُحَمَّد“کا اِطلاق دُرُسْت نہیں ہوتا مَثَلاً عَبْدُالْمُصْطَفٰے،غُلامِ غَوْث،غُلامِ جِیلانی،عُبَیْدِ رَضا وغیرہ مگر بسااَوْقات اِن ناموں سے قبل بھی ”مُحَمَّد“ لکھ دیا جاتا ہےالبتَّہ یہ بات بھی ذِہْن نشین رکھئے کہ نامِ ”مُحَمَّد“ کا اِطلاق کس نام پر دُرُسْت ہے اور کس نام پر نہیں اِس کا تَعَیُّن کرنے کی ہر کسی کو اِجازت نہیں!لہٰذااِس کے لئے کسی مُسْتَنَد سُنّی عالِمِ دِین یا دعوتِ اسلامی کے تحت قائم دارُالاِفتا اَہْلسُنَّت سے رُجُوع کیجئے۔
مَحفوظ سَدا رکھنا شہا! بے اَدَبوں سے
اور مجھ سے بھی سَرْ زَد نہ کبھی بے اَدَبی ہو
(وسائلِ بخشش مرمم،ص۳۱۵)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
12 مَدَنی کاموں میں سے ایک مَدَنی کام”یَوْمِ تَعْطِیْل اِعْتِکاف“
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُناآپ نے کہ ہمارے بُزرْگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کس قَدَر غَیْرَت مَنْد تھے کہ جب یہ حضرات نامِ ”مُحَمَّد“ کی بے اَدَبی ہوتا دیکھتے تو بے قَرار ہوجاتے