Madani Inamaat,Rahe Nijaat

Book Name:Madani Inamaat,Rahe Nijaat

رہتا اور دن میں گھوم پھر کر کچھ اشیاء لوگوں کو بیچا کرتا۔ وہ اکثر اپنے نَفْس کا مُحاسَبہ( یعنی اپنےاعمال کے بارے میں غوروفکر جسےدعوت اسلامی کی اصطلاح(Term)میں فکرمدینہ کہتےہیں) کرتے ہوئے کہتا :  ”اے نَفْس! اللہ کریم سے ڈر۔“ ایک دن وہ  معمول  کےمطابق اپنے گھر سے روزی کمانے کے لئے نکلا اور چلتے چلتے ایک امیر کے دروازے کے قریب پہنچا اور اپنی اشیاء بیچنے کے لئے صَدا لگائی ۔ امیر کی بیوی نے جب اس حسِین شخص کو اپنے دروازے کے قریب دیکھا تو اس پر عاشِق ہوگئی اور اُسے بہانے سے محل کے اندر بُلا لِیا پھر اُس سے کہنے لگی:اے تاجر ! میرا دل تمہاری طرف مائل ہوچکا ہے ، میرے پاس بہت مال ہے اور زَرْقْ بَرْقْ لِباس ہیں،تم یہ کام چھوڑ دو میں تمہیں ریشمی لِباس اور بہت سا مال دوں گی ۔یہ پیش کش سُن کر اس کا نَفْس اس عورت کی طرف مائل ہونے لگا ،مگر فوراً اس نے اپنی عادت کے مطابق (نَفْس کو مُخاطَب کرتے ہوئے )کہا:”اے نَفْس!اللہ کریم سے ڈر “پھر اس عورت کو جواب دیا: ”مجھے اپنے رَبّ کریم کا خوف ہے ۔“ وہ عورت کہنے لگی :”تم میری خواہش پوری کئے بغیر یہاں سے نہیں جاسکتے ۔“ اس شخص نے پھر کہا: ”اے نَفْس ! اللہ پاک   سے ڈر ۔“اور نَجات کی ترکیب سوچنے لگا ۔ بالآخر اس نے عورت سے کہا:”مجھے مُہْلت دو کہ میں وُضُو کر کے دو رَکْعَتیں اداکرلوں ۔“ اجازت ملنے پر اس نے وُضُو کِیا اور چھت پر چلا گیا، وہاں اس نے دو رَکْعَت نماز ادا کرنے کے بعد چھت سے نیچے جھانکا تو اس کی اونچائی (تقریباً)بیس (20)گَز یعنی تقریباً60فٹ تھی ۔ اس نے بے بسی سے آسمان کی طرف دیکھا اور عرض کرنے لگا:”اے میرے رَبّ کریم! میں طویل عرصے سے تیری عِبادت میں مشغول ہوں ، مجھے اس آفت سے نجات عطا فرما۔“یہ کہہ کر وہ چھت سے کُود گیا ،اللہ پاک نے حضرت سَیِّدُنا جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام  کو حکم دِیا :”جاؤ میرے بندے کو زمین تک پہنچنے سے پہلے سنبھال لو ، کیونکہ  اس نے میرے عِتاب (یعنی میری ناراضی) کے خوف سے چھلانگ لگائی ہے۔“حضرت جبرائیل عَلَیْہِ