Book Name:Qiyamat Ki Alamaat
چکایا جا سکتا۔ کیونکہ ٭ماں ہی وہ ہستی ہے جو اپنے خُونِ جِگر سے اولاد کو پالتی ہے۔ ٭ماں ہی وہ ہستی ہے جو اپنی اولاد کے آرام کی خاطر اپنا چین سُکون قربان کرتی ہے۔ ٭ماں ہی وہ ہستی ہے جو خود تو گرمی برداشت کرتی ہے مگر اولاد کو پنکھا جھلتی رہتی ہے۔ ٭ماں ہی وہ ہستی ہے جو اولاد کی خاطر سردیوں کی ٹھنڈی اور طویل راتیں جاگ کر گزار دیتی ہے، ٭ماں ہی وہ ہستی ہے جو اپنی خواہشات قربان کر کے اولاد کی خواہشات کو پورا کرنے کی پوری کوشش کرتی ہے۔ ٭ماں ہی وہ ہستی ہے جو اپنے منہ کا نوالہ بھی اولاد کے منہ میں دے کر خوش ہوتی ہے اور خود بھوکی سو جاتی ہے۔ ٭ماں ہی وہ ہستی ہے جواولاد کو گرم و نرم بستر پر لٹا کر خود ٹھنڈے فرش پر لیٹ جاتی ہے۔ ٭ماں ہی وہ ہستی ہے جو شوہر کی وفات کے بعد بھی اولاد کو دربدر بھٹکنے نہیں دیتی۔ ٭ماں ہی وہ ہستی ہے جو قرض کی چکی میں پس کر بھی اولاد کی فرمائشوں کو پورا کرتی ہے۔ ٭ماں ہی وہ ہستی ہے جو اولاد کی تھوڑی سی تکلیف پر بھی تڑپ جاتی ہے۔ ٭ماں ہی وہ ہستی ہے جوبرتن دھو کر پوچے لگا کر بھی اپنی اولاد کا پیٹ پالتی نظر آتی ہے۔ ٭ماں ہی وہ ہستی ہے جو گھر گھر کے چکر لگا کر اپنی اولاد کا سُکھ تلاش کرتی نظر آتی ہے۔ ٭ماں ہی وہ ہستی ہے جو معذور اور لاچار اولاد تک کو بھی بے سہارا نہیں چھوڑتی۔ ٭ماں ہی وہ ہستی ہے جو نافرمان اور بدکار اولاد کو بھی اپنے سایَۂ شفقت اور ممتا کی ٹھنڈک سے محروم نہیں کرتی۔ ٭ماں ہی وہ ہستی ہے جس کے قدموں تلے جنت ہے۔ اَلْغَرَض!ماں ایک ایسی ہستی ہے جو ہو تو آنگن میں بہار آجاتی ہےاور جو نہ ہو تو تمام تر رونق کے باوجود گھر ویران لگتا ہے۔ لہٰذا ماں کی خدمت کیجئے، ماں کو راضی کیجئے، ماں کو کبھی تکلیف مت پہنچائیے، ماں کو کبھی دکھی مت کیجئے، ماں سے کبھی جھگڑا مت کیجئے، ماں سے کبھی اونچی آواز میں بات مت کیجئے۔ ماں کی قدر کیجئے۔ اور اگر ماں یا باپ یا ان میں سے ایک بھی ناراض ہے تو فوراً انہیں راضی کیجئے۔ یاد رکھئے! ماں جیسی بھی ہو ماں ماں ہوتی ہے۔ ماں کے حقوق سے آزاد ہوجانا ممکن ہی نہیں ہے۔