Book Name:Qiyamat Ki Alamaat
بڑوں سے کیسے بات کی جاتی ہے، بڑوں کے سامنے بیٹھنے اٹھنے میں کن آداب کو پیشِ نظر رکھنا چاہیے، کون سی بات بڑوں کے سامنے خلافِ ادب ہے، وغیرہ وغیرہ ان باتوں سے آج کی نسلِ نو کافی دور دکھائی دیتی ہے۔ والدین کو چاہیے کہ بچپن ہی سے اس بارے میں اپنی اولاد کی اچھی تربیت کریں اور اپنی اولاد کو بڑوں کا ادب اور تعظیم کرنے والا بنائیں۔ اللہ کریم ہمیں اور ہماری اولاد کو باادب و بانصیب بنائے۔ اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
تیسری بات جو اس حدیثِ پاک سے معلوم ہوئی وہ یہ ہے کہ ہمیں ہر عبادت اس طرح سے کرنی چاہیے کہ تصور یہ ہو کہ وہ رب جس کی ہم عبادت کر رہی ہیں ہم اسے دیکھ رہی ہیں اور اگر ایسا تصور نہ بنے تو یہ تصور تو بنانا ہی چاہیے کہ جس کی بارگاہ میں ہم حاضر ہیں وہ پاک پَرْوَرْدْگا رہمیں دیکھ رہا ہے۔ یہی خشوع و خضوع کا حقیقی رنگ ہے اور اس طرح سے کی جانے والی عبادت ظاہر کو بھی سنوار دیتی ہے اور باطن کو بھی جگمگا دیتی ہے۔ اے کاش! ہمیں بھی اپنی عبادتوں میں خشوع و خضوع نصیب ہو جائے۔ اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
پىاری پىاری اسلامى بہنو! چوتھی اہم بات جو اس حدیثِ پاک سے ہمیں معلوم ہوئی وہ یہ ہے کہ حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَامکو معلوم تھا کہ رسولِ رحمت، شفیعِ امت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اللہ پاک کی عطا سے غیب جانتے ہیں اور یہ بات بھی جانتے ہیں کہ قیامت کب آئے گی۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے سوال کیا کہ مجھے بتائیے کہ قیامت کب آئے گی۔ حضرت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: یہاں