Book Name:Qiyamat Ki Alamaat
حضرت جبرائیل امین (عَلَیْہِ السَّلَام)حضور(عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ) کے امتحان یا اظہار عجز کے لیے تو سوال کر نہیں رہے ہیں،بلکہ یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ حُضُوْر صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو قیامت کا علم تو ہے مگر اس کا اظہار نہ فرمایا۔خیال رہے کہ حضور (صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ) نے دوسرے موقعوں پرقیامت کا دن بھی بتادیا مہینا بھی تاریخ بھی کہ فرمایاجمعہ کو ہوگی،دسویں تاریخ محرم کے مہینے میں ہوگی۔(مرآۃ المناجیح،کتاب الایمان ،الفصل االاول،۱/۲۶)
پىاری پىاری اسلامى بہنو! پانچویں بات جو اس حدیث سے معلوم ہو رہی ہے وہ یہ ہے کہ قیامت تو آئے گی ہی، مگراس کے آنے سے پہلے کچھ نشانیاں اور علامتیں بھی ہیں جو اس بات کی نشاندہی کریں گی کہ قیامت آنےوالی ہے۔اس حدیثِ پاک میں غیب جاننے والے آقا، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے قیامت کی دو نشانیاں بیان فرمائی ہیں۔ ایک یہ کہ لونڈی اپنے مالک کو جنم دے گی، دوسری یہ کہ ننگےپاؤں، برہنہ جسم والے، مفلس اور بکریاں چرانے والے بلند و بالا گھروں کی تعمیرات میں ایک دوسرے پر فخر کرتے ہوں گے۔ ان کی تفصیل ہم اِنْ شَآءَ اللہ سنتی ہیں، ان علامات کے علاوہ بھی احادیثِ طیبہ میں قیامت کی کئی اور علامتیں بیان ہوئی ہیں۔ مکتبۃُ المدینہ کی کتاب بہارِ شریعت میں احادیثِ طیّبہ کی روشنی میں قیامت کی کئی علامات ذکر کی گئی ہیں، آئیے! ہم ان میں سے کچھ سنتی ہیں: ٭علم اُٹھ جائے گا۔(یعنی علما اُٹھالیے جائیں گے)٭جب کوئی عالم نہ رہے گا تو لوگ (بامرِ مجبوری) جاہلوں کو مقتدا بنالیں گے،٭پھر ان سے دینی مسائل پوچھیں گے تو وہ بغیرعلم فتوے دیں گے تو خود بھی گمراہ ہوجائیں گے