Book Name:Qiyamat Ki Alamaat
میں بتائیے؟ پیارے آقا،مدینے والے مُصْطفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا :اِسلام یہ ہے کہ تُو اس بات کی گواہی دے کہ اللہ پاک کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اللہ کے رسول ہیں ،اور تُو نماز قائم کرے، زکوۃ دے، رمضان کے روزے رکھے اور طاقت ہو تو کعبۃُاللہ کا حج کرے۔ اس نے کہا: آپ نے سچ فرمایا ۔ہمیں اس پر تعجب ہوا کہ خود ہی سوال کرتا ہے اور پھر خود ہی تصدیق بھی کرتا ہے۔ پھراُس نے کہا : مجھے ایمان کے بارے میں بتائیے؟ نورکے پیکر، تمام نبیوں کے سَروَر صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ایمان یہ ہے کہ تُو اللہ پاک ،اُس کے فرشتوں ، اُسکی کتابوں ،اُسکے رسولوں ، آخرت اور تقدیر کے اچھے اور بُرے ہونے پر ایمان لائے ۔اس نے کہا: آپ نے سچ فرمایا۔ پھر اس نے کہا:مجھے احسان کے بارے میں بتائیے ؟ اُمّت پر مہربان ، دوجہاں کے سلطان صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: تُو اللہ پاک کی عبادت اس طرح کرے گویا تُو اسے دیکھ رہا ہے، اگر تُو اسے نہیں دیکھ سکتا تو وہ تو تجھے دیکھ ہی رہا ہے۔ پھر اس نے عرض کی :مجھے قیامت کے بارے میں بتائیے؟ فرمایا :جس سے قیا مت کے بارے میں پوچھا گیا ہے وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا ۔ عرض کی : قیامت کی نشانیاں ہی بتا دیجئے۔ فرمایا:لونڈی اپنے مالک کو جنے گی اور تم دیکھو گے کہ ننگے پاؤں ،ننگے جسم ،مفلس اور بکریاں چَرانے والے بلند و بالا گھروں کی تعمیرات میں ایک دوسرے پر فخر کرتے ہونگے ۔پھر وہ شخص چلاگیا،(حضرت عمر بن خطاب رَضِیَ اللہُ عَنْہفرماتے ہیں) میں کچھ دیر رُکا رہا، پھر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: اے عمر !جانتے ہو وہ سائل کون تھا؟ میں نے کہا: اللہ پاک اور اُس کا رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم بہتر جانتے ہیں۔فرمایا: وہ حضرت جبرائیل تھے جو تمہیں تمہارا دین سکھانے آئے تھے ۔(مسلم،کتاب الایمان،باب بیان الایمان۔۔۔الخ،ص۳۳،حدیث:۹۳)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد