Book Name:Siddique e Akbar Ki Sakhawat
سننانصیب ہوجائے ۔ آئیے! پہلے امیرُالمؤمنین حضرت صدیقِ اکبر رَضِىَ اللہُ عَنْہُ کا الله پاک کے پیارے رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حکم پر اپنا سارا مال راہِ خدا میں پیش کرنے کا بے مثال واقعہ سنیے ، چنانچہ
اللہ پاک اور اس کا رسول ہی کافی ہے
حضرت عمر رَضِىَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں : غزوۂ تبوک کی تیاری کے سلسلے میں ایک بار اللہ پاک کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سے ارشاد فرمایا : “ اپنا مال اللہ پاک کی راہ میں صدقہ کرو۔ “ اس فرمانِ عالیشان پر عمل کرنے میں مختلف صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے اپنی اپنی توفیق و حیثیت کے مطابق اپنا مال راہِ خدا میں صدقہ کیا۔ میں بھی اپنا آدھا مال لے کر حاضر ہوگیا ، پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھ سے پوچھا : “ عمر! اپنے گھر والوں کے لئے کیا چھوڑ کر آئے “ میں نے عرض کی : “ یا رسولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ !آدھا ان کے لئے چھوڑ کر آیا ہوں اور آدھا یہاں لے آیا ہوں۔ “ اتنے میں ہم نے دیکھا کہ عاشقِ اکبر امیرُالمؤمنین حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اپنا سارا مال لے کر نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں حاضر ہوگئے ۔ اللہ پاک کے محبوب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو دیکھ کربہت خوش ہوئے اور آپ سے پوچھا : “ ابوبکر! گھر والوں کے لیے کیا چھوڑ کرآئے ہو؟‘‘آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے محبت بھرے لہجے میں یوں عرض کی : “ یَارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ !اَبْقَیْتُ لَھُمُ اللہَ وَرَسُوْلَہ یعنی یَارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! میں اپنے گھر کا سارا مال لے کر آپ کی بارگاہ میں حاضر ہوگیا ہوں اور گھروالوں کے لیے اللہ پاک اور اس کا رسول ہی کافی ہے۔ ‘‘حضرت فاروق اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ یہ منظر دیکھ کر حیران رہ گئے اورکہنے لگے : ’’میں کبھی بھی حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے آگے نہیں بڑھ سکتا۔ ‘‘