Book Name:Siddique e Akbar Ki Sakhawat
رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو عتیق کالَقَب عطا ہوا۔ (تارِیخُ الْخُلَفاء ، ص۲۶تا۲۹)امیرُالمؤمنین حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ عام ُالِفیْل(یعنی وہ سال ہے جس میں اَبْرَہہ بادشاہ نے ہاتھیوں کا لشکر لے کر کعبے شریف پر چڑھائی کی تھی) کےتقریباً اَڑھائی بَرس بعدمَکَّۂ مُکَرَّمَہ میں پیداہوئے۔ امیرُالمؤمنین حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ وہ صَحابی ہیں ، جنہوں نےآزادمَردوں میں سب سےپہلےرسولِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی رِسالت کی تصدیق کی اور اِیمان لائے۔ امیرُالمؤمنین حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے فضائل وکمالات اِس قدَر زِیادہ ہیں کہ رسولوں اور نبیوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے بعد تمام انسانوں میں سب سے اَفضل واَعلیٰ ہیں۔ امیرُالمؤمنین حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے زِندگی کے ہرموڑ پر مدینے والے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کاساتھ دےکرجاں نثاری ووَفاداری کا ثبوت دیا۔ (الاکمال فی اسماء الرجال ملحق بمشکاۃ المصابیح ، ص ۵۸۷ ، تاریخ الخلفاء ، ص ۲۷تا۶۶ ملخصاً و ملتقطاً)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
حضرت بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی آزادی
ایک دن امیرُالمؤمنین حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اس جگہ سے گزرے جہاں حضرت بلال حبشی رَضِیَ اللہُ عَنْہکو اُمَیَّہ بن خَلَف ظلم کا نشانہ بنارہا تھا ، آپ نے اُمَیَّہ بن خَلَف کو ڈانٹتےہوئے کہا : ’’اس مسکین کو ستاتے ہوئے تجھے اللہ پاک سے ڈر نہیں لگتا؟ کب تک ایسا کرتا رہے گا؟‘‘وہ کہنے لگا : ’’ ابوبکر!تم نے ہی اسے خراب(یعنی مسلمان)کیاہے تم ہی اسے چھڑالو۔ ‘‘آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے فرمایا : ’’ میرے پاس حضرت بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے زیادہ تندرست و طاقتور غلام ہے ، حضرت بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُ مجھے دے کر وہ تم لے لو۔ ‘‘کہنے لگا : ’’منظورہے۔ ‘‘آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نےکچھ رقم اورغلام کے بدلے انہیں خریدکر آزادکردیا۔