Book Name:Hazrt e Abduallah Bin Mubbarak Or Ulama ki Khidmat
تِرے آگے يوں ہيں دَبے لَچے ، فُصَحا عَرَب کے بڑے بڑے
کوئی جانے منھ میں زَباں نہیں ، نہیں بلکہ جِسم ميں جاں نہیں
(حدائقِ بخشش ، ص ۱۰۷-۱۰۸)
پیاری پیاری اسلامی بہنو! صرف عَربوں کا دَور ہی تو ہمارے آقا ، حبیبِ کبریا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کا دَور نہیں تھابلکہ اب تو ہر آنے والا زمانہ میرے حضور کا زمانہ ہونا تھا اور اب اِس دور میں دُنیا نے ترقّی کرنی تھی ، سائنس دانوں نےآنا تھا ، مہینوں کے سفر گھنٹوں میں طے ہونے تھے ، چاند اور مریخ تک رسائی کے دعوے ہونے تھے ، دُور دُور کی چیزیں قریب قریب ہوجانی تھیں ، ہو سکتا تھا کہ آج کا کوئی شخص یہ کہتا کہ اگر تمہارے نبی ہمارے بھی نبی ہیں ، اِس دَور کے بھی نبی ہیں تو آج کی سائنس کے اعتبار سے ایسا کون سا معجزہ ہے؟ تو معراج کا معجزہ ایک ایسا جواب ہے جس کا جواب ساری دُنیا کی سائنس کے پاس بھی نہیں ہے۔ معراج کی رات ہی وہ عظیم رات ہے جس میں یہ معجزہ ہمارے آقا ، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کو عطا ہوا اور اسی رات میں اللہ کریم نے آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کو اپنے دِیدار سے مُشرَّف فرمایا اور آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے عالَم ِ بیداری میں سر کی آنکھوں سے اپنے رَبّ کا دیدار کیا ، رات کے تھوڑے سے حصے میں ہمارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ زمینوں ، آسمانوں ، جنّت ، دوزخ ، عرشِ الٰہی سمیت لامکاں کی سیر کر کے آگئے اور بتا دیا کہ سائنس کی بنائی ہوئی چیزوں کی رفتار ایک طرف اور مصطفےٰ کریم ، رسولِ