Book Name:Dil Joi Kay Fazail
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیاری پیاری اسلامی بہنو!دل جوئی کے بڑے فضائل ہیں ، یہی وجہ ہےکہ ہمارے بُزرگوں کےدلوں میں دوسروں کی دل جوئی اور دلداری کاجذبہ کُوٹ کُوٹ کربھراہوا تھا ، وہ مُقدَّس ہستیاں لوگوں کی دل جوئی کرتے اور اپنے دلوں کو راحت(Comfort)پہنچاتے تھے۔ آئیے! اللہ والوں کے دل جوئی کے واقعات اور ان سے حاصل ہونے والے نکات سنتی ہیں :
فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی ایک خاندان کی مدد
ایک رات اَمِیْرُالمؤمنین حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ مدینہ ٔمنورہ کادورہ فرما رہے تھے کہ ایک خیمےپرنظر پڑی ، جب قریب گئے تو آپ کو کسی کےتکلیف میں مُبْتَلا ہونےکی آواز آئی ، اس خیمےکےباہرایک شخص بیٹھا تھا۔ آپ نےسلام کےبعد اس سے حال پوچھاتو معلوم ہوا کہ وہ خلیفۂ وقت سےہی ملنےآیا ہے ، البتہ اسےیہ معلوم نہیں تھاکہ خلیفۂ وقت اس کے سامنے کھڑے ہیں۔ بہرحال اس نے بتایا کہ اس کی زوجہ اُمید سے ہےاور بچے کی پیدائش کاوقت قریب ہے۔
اَمِیْرُالمؤمنین حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ اپنے گھر تشریف لائےاور اپنی زوجَۂ محترمہ حضرت اُمِّ کلثوم بنت علی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا سےفرمایا : کیا تم ثواب کماناچاہتی ہو ، اللہپاک نے اسے خود تم تک پہنچایا ہے؟ انہوں نےعرض کی : حضور! کیا بات ہے؟آپ نے فرمایا : ایک عورت کے بچے کی ولادت کا وقت قریب ہے اور اس کےپاس کوئی بھی نہیں ہے۔ عرض کی : اگرآپ راضی ہیں تومیں چلتی ہوں۔ فرمایا : ٹھیک ہےتم ضروری سامان وغیرہ لے لو۔ جب وہاں پہنچے تو آپ نے اپنی زوجہ کو اندربھیج دیا اور خود اس شخص