Book Name:Dil Joi Kay Fazail
ہوگیا۔ (حیاتِ غزالیِ زماں ، ص۲۴۴ ملخصاً)
غزالیِ زماں اور غریبوں کی دلجوئی
اسی طرح ایک عالِم صاحب کا بیان ہے : ایک مرتبہ ملتان شریف شہر کے اندرونی علاقے سے ایک غریب آدمی حاضر ہوا اور عرض گزار ہوا : میں نے بَرَکت حاصل کرنے کے لیے گھر میں محفلِ میلاد کا اہتمام کیا ہے ، آپ تشریف لایئےاور اپنا پیارا بیان ہمیں سنایئے!۔ علامہ کاظمی شاہ صاحب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اس سے عشاء کے بعد کا وعدہ فرمالیا ، میں بھی آپ کے ساتھ ہولیا ، ہم عشاء کی نماز کے بعد اس شخص کے مکان پر پہنچے تو وہ ہمیں اپنے گھر کی دوسری منزل پر لے گیا ، اس وقت صرف چار پانچ افراد جمع تھے۔ یہ تھا وہ اجتماع جس سے غزالیِ زماں نےبیان فرمانا تھا۔ حضرت غزالیِ زماں رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے ماتھے پربل تک نہ آیا ، آپ نے تقریباً ایک گھنٹہ بیان فرمایا۔ وہ شخص غربت کی وجہ سے کچھ بھی نہ دے سکا ، لیکن آپ مکمل اطمینان اور سکون کے ساتھ واپس تشریف لائے اور راستے میں مجھ سے فرمایا : اگر میں اس وقت تقریرنہ کرتا تو اس شخص کا کتنا دل دکھتا اور اب وہ کتنا خوش(Happy)تھا۔
(حیاتِ غزالیِ زماں ، ص۳۹۶ملخصاً)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیاری پیاری اسلامی بہنو! غزالیِ زماں حضرت علامہ سید احمد سعید کاظمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا دل جوئی کرنے کا جذبہ مرحبا!آج بھی اگرہمارے اندر دل جوئی کو اپنانے کا جذبہ بیدار ہوجائے تو اس کے کئی طریقے ذہن میں آسکتے ہیں ، مثلاً * کسی مریضہ اسلامی بہن کی عیادت ، * تعزیت کرنا * کسی اسلامی بہن کا نقصان ہو جانے پر اس سے ہمدردی کرنا ، * وقتاً فوقتاً سہیلیوں اوررشتے دار اسلامی بہنوں سے رِضائے الٰہی اور