Book Name:Dil Joi Kay Fazail
ہے۔ ( کنز العمال ، کتاب الاخلاق ، قسم الاقوال ، ۲ / ۵۰ ، حدیث : ۵۷۳۱ ، الجزء الثالث)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیاری پیاری اسلامی بہنو! ہم دِلجوئی کے واقعات سُن رہی تھیں ۔ آئیے! مزید واقعات سنتی ہیں ، چنانچہ
حضرت علامہ سید احمد سعید کاظمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بھی دل جوئی کے عادی تھے ، آپ زبردست عالمِ دین اور اللہ پاک کے ولی تھے ، آپ صحیح معنیٰ میں اخلاقِ نبوی کا عملی نمونہ تھے ، غریبوں کا خیال رکھنے ، نرمی ، ہمدردی ، خیرخواہی اور مہربانی کرنے سمیت کئی بہترین اوصاف میں اپنی مثال آپ تھے۔
منقول ہے : ایک بار ایک صاحب نے اپنے بھانجے کی شادی میں کاظمی شاہ صاحب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو دعوت پیش کی ، اور نکاح پڑھانے کی درخواست کی۔ آپ نے منظور فرمالی۔ نکاح کے لیے عصر اور مغرب کا درمیانی وقت طے کیا گیا۔ بارات آنے میں کچھ دیر ہو گئی ، وہ صاحب مغرب کے بعد آپ کو لینے پہنچے تو آپ نے فرمایا : حاجی صاحب!آپ نے تو عصر کے بعد نکاح کا فرمایا تھا ، اب تو مغرب بھی ہوچکی؟اب میرے پوتے کا عقیقہ ہے اور مہمان آئے ہوئے ہیں۔ ان صاحب کا بیان ہے کہ میں نے عرض کی : عالی جاہ! کچھ دیر ہو گئی ہے۔ (آپ کرم فرمائیں!) آپ نے فرمایا : اچھا چلو ، ابھی آپ نے کپڑے بھی تبدیل نہیں کئے تھے ، صاحبزادوں نے عرض کی : ابا جان!کپڑے تبدیل فرمالیں ، آپ نے فرمایا : ابھی آ جاتا ہوں۔ آپ نے اطمینان سے نکاح پڑھایا ، لمبی دعا مانگی۔ ان صاحب کا بیان ہے کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو جلدی واپس جانا تھا کہ گھر میں مہمان آئے ہوئے تھے ، اس کے باوجود اتنا وقت عطا فرمایا کہ ہم سب کا دل بے حد خوش