Book Name:Dil Joi Kay Fazail
جب دل جوئی پر ایمان جیسی عظیمُ الشَّان اور انمول نعمت نصیب ہو سکتی ہے تو دنیا و آخرت کی دوسری نعمتیں کیوں حاصل نہیں ہوسکتیں۔ لہٰذا ہمیں بھی دل جوئی کی عادت بنانی چاہیے۔ آئیے!دل جوئی کی تعریف بھی سنتی ہیں ، چنانچہ
دل جوئی کی تعریف اور اس کے فضائل
دل جُوئی ، دل داری ، غم خواری ، غم گساری ، یہ تمام الفاظ ہم معنیٰ ہیں ، ان سب کا مطلب ہوتا ہے دوسروں سے ہمدردی کرنا ، انہیں خوشی پہنچانا ، ان کے دلوں میں خوشی داخل کرنا وغیرہ۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ ہمارے دین میں دل جوئی کی بڑی اَہَمِّیَّت ہے۔ محلِ فتنہ سے بچتے ہوئے جائز طریقے سے مسلمان مرد کا مسلمان مردوں ، اپنی مَحَرَّمَات اور بچوں کی اَمّی کی ، اسی طرح مسلمان عورت کا مسلمان عورتوں ، اپنے محارم اور بچوں کے ابو کی دل جوئی کرنا بڑے اجر کا باعث ہے۔ ایسا کرنے سے جہاں آخرت اچھی ہوگی ، وہیں معاشرے میں بھی مَحَبَّت بھری بہترین فضا قائم ہوگی۔ دوسروں کی دل جوئی کرنے کا کتنا بڑا ثواب ہے ، آئیے! اس بارے میں چند احادیثِ کریمہ سنتی ہیں :
1۔ فرمایا : اللہ پاک کے نزدیک فرائض کی ادائیگی کے بعد سب سے افضل عمل مسلمان کے دل میں خوشی داخل کرنا ہے۔ (معجم کبیر ، ۱۱ / ۵۹ ، حدیث : ۱۱۰۷۹)
2۔ فرمایا : بے شک مغفرت کو واجب کر دینے والی چیزوں میں سے تیرا اپنے مسلمان بھائی کا دل خوش کرنا بھی ہے۔
(معجم اوسط ، ۶ / ۱۲۹ ، حدیث : ۸۲۴۵)
3۔ فرمایا : مَنْ سَرَّ مُؤْمِنًا فَقَدْسَرَّاللہَ یعنی جس نےکسی مسلمان کوخوش کیااس نےاللہ پاک کو راضی کیا۔
(حلية الاولياء ، ہارون بن رئاب الاسدی ، ۳ / ۶۶ ، حديث : ۳۱۸۸ ، کتاب المجروحين لابن حبان ، ۲ / ۲۹۷ ، رقم : ۹۷۷)