Achi Aur Buri Lalach

Book Name:Achi Aur Buri Lalach

کےحریص بن جائیں اور  گناہوں کی مذموم اور بُری حرص کو بالکل ختم کر دیں کیونکہ بُری حرص آدمی کو تباہ و بربادکردیتی ہےجیسا کہ پیارےآقامدینےوالے مصطفیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا فرمان ہے : لالچ سے بچو کیونکہ یہ فوراً لاحق ہونے والا فقْر ہے۔ ([1])

 ابنِ آدم کی حرص

حضرتِ سَیِّدُنا اَنَس  بن مالک رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہ سے رِوایَت  ہے کہ پیارے نبی ، مکی مدنی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکافرمانِ حقیقت نشان ہے : اگر ابنِ آدم کے پاس سونے(Gold) کی دو وادیاں(یعنی دوپہاڑوں کےدرمیان جوجگہ ہوتی ہے وہ )بھی ہوں تب بھی یہ تیسری کی خواہش کرے گا اورابنِ آدم کاپیٹ قبر کی مِٹی ہی بھر سکتی ہے۔ ([2])

انسان کی حِرْص ختم نہیں ہوتی

علامہ اَبُوزَکَرِیَّا یَحْیٰ بِنْ شَرَف نَوَوِیرَحْمَۃُاللّٰہِ عَلَیْہ شرح مسلم میں فرماتے ہیں : حدیث کے معنیٰ یہ ہیں کہ انسان دنیا پر لالچی ہی رہے گا حتی کہ اس کی موت آجائے اور اس کے پیٹ کو قَبْر  کی مٹی ہی بھرے گی  ([3])

انتہائی لالچی اور بخیل

حضرت عَلَّامَہ مُلَّا عَلِی قَارِیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اس حدیث میں اس بات کی تَنْبِیہ  ہے کہ انسان کی فِطرَت  میں ایک ایسا بُخْل  ہوتا ہے جو اسےلالچی بناتا ہے جیسا کہ


 

 



[1]   الزھد الکبیر ، ص ۸۶ ، حدیث : ۱۰۱

[2]    مسلم ، کتاب الزکاۃ ، باب لو ان لابن آدم ۔ ۔ ۔ الخ ، ص۵۲۱ ، حدیث : ۱۱۶

[3]    فیضان ریاض الصالحین ، ۱ / ۲۷۸ بحوالہ شرح مسلم للنووی ، کتاب الزکاۃ ، باب کراھۃ الحرص علی الدنیا ، ۴ / ۱۳۹ ، الجزء السابع