Achi Aur Buri Lalach

Book Name:Achi Aur Buri Lalach

شہادت کی خوشخبری سنا دی تھی کہ’’اے عثمان !تم سُورۂ بقرہ  پڑھتے ہوئے شہید ہوگے اور تمہارا خون اِس آیت پر پڑے گا : ’’فَسَیَکْفِیۡکَہُمُ اللہُ‘‘([1])اپنی خِلَافَت  کے آخری اَیّام  میں جب حضرت ِسیِّدُناعثمانِ غنیرَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہ سخت آزمائش میں مُبْتَلا ہوئے اور اپنے ان ایام کو زندگی کے آخری ایام جانتے ہوئے بھی کسی قسم کی حِیل و حجت کی بجائےنفل روزے رکھتے اور تلاوتِ قرآن میں مشغول رہتے حتّٰی کہ جب آپ کی شَہادَت  ہوئی تو اس وَقْت  بھی تِلاوَت  کررہے تھے۔ آپ کے جسم مُبارَک سے نکلنے والے خونِ شہادت کے قطرے سامنے کھلے ہوئے قرآنِ  کریم کی اِسی آیت پر پڑے جس کے بارے میں غیب جاننے والے آقا ، دو عالَم کے داتا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے خَبَر  دی تھی۔ ([2])

واسِطہ نبیوں کے سَرْوَر کا     واسِطہ صِدِّیق اور عُمَر کا                      واسِطہ عثمان وحیدر کا   یااللہ مِری    جھولی    بھر    دے

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!          صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

(٤)   مولا مشکل کشا رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہ  کا ذوقِ عبادت

 امیر المؤمنین حضرت سَیِّدُنا علی رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہ  کو کئی مرتبہ دیکھا  گیا کہ  جب رات کی تاریکی چھارہی ہوتی ، ستارے ٹمٹمارہے ہوتے اورآپ اپنے محراب میں لرزاں و ترساں اپنے داڑھی مبارک تھامے ہوئے ایسے بے چین بیٹھے ہوتے کہ گویا زہریلے سانپ نے ڈس لیا ہو۔ آپ غم کے ماروں کی طرح روتے اور بے اختیار ہوکر ''اے میرے رب ! اے میرے رب ! پکارتے ، پھر دنیا سے مخاطب ہو کر فرماتے ، تُو مجھے دھوکے میں ڈالنے کے


 

 



[1]     مستدرک ، ۴ / ۲۶ ، حدیث : ۱۱۶۴

[2]     حرص ، ۲۹تا۳۱