Achi Aur Buri Lalach

Book Name:Achi Aur Buri Lalach

حرص اپنانے کے طریقے۔ اور اس کےعلاوہ  بہت سی اہم معلومات سننے کی سعادت حاصل کریں گے۔ ان شاۤء اللہ

زبان لٹک کر سینے پر آگئی

مفسر ِقرآن حضرت علّامہ احمد بن محمد صاوی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ تفسیر صاوی میں تحریر فرماتے ہیں : بَلْعَمْ بِنْ بَاعُوْرَاء اپنے دور کا بہت بڑا عالم اور عابد و زاہد تھا۔ اس کو اسمِ اَعْظَم  کا بھی علم تھا۔ یہ اپنی جگہ بیٹھا ہوا اپنی روحانیت سے عرشِ اَعْظَم  کو دیکھ لیا کرتا ۔ بہت ہیمُسْتَجَابُ الدَّعْوَات تھا کہ اس کی دعائیں مقبول ہوا کرتی تھیں۔ اس کے شاگردوں کی تعداد بھی بہت زِیادَہ  تھی۔ مشہور یہ ہے کہ اس کی درسگاہ میں طالب علموں کی دواتیں 12 ہزار تھیں۔ جب حضرتِ سیّدُنا موسیٰ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام’’قومِ جبارین‘‘ سے جِہاد  کرنے کے لئے بنی اسرائیل کے لشکروں کو لے کر روانہ ہوئے تو بَلْعَمْ بِنْ بَاعُوْرَاء کی قوم اس کے پاس گھبرائی ہوئی آئی اور کہا کہ حضرت موسیٰعَلَیْہِ السَّلَام  بہت ہی بڑا اور نہایت ہی طاقتور لشکر لے کر حملہ آور ہونے والے ہیں ، وہ یہ چاہتے ہیں کہ ہم لوگوں کو ہماری زمینوں سے نِکال  کر یہ زمین اپنی قوم بنی اسرائیل کو دے دیں۔ اس لئے(مَعَاذَ اللہ) آپ موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کے لئے ایسی بددعا کر دیجئے کہ وہ شکست کھا کر واپس چلے جائیں ، آپ چونکہ مُسْتَجَابُ الدَّعْوَاتہیں(یعنی آپ کی دعاقبول ہوتی ہے) ، اس لئے آپ کی دُعا ضرورمقبول ہوجائے گی۔ یہ سُن کر بَلْعَمْ بِنْ بَاعُوْرَاء کانپ اٹھااور کہنے لگا : تمہاراناس ہو ، خدا کی پناہ! حضرت موسیٰعَلَیْہِ السَّلَام اللہپاک کے رسول ہیں اور ان کے لشکر میں مومنوں اور فرشتوں کی