Book Name:Achi Aur Buri Lalach
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!عام طور پر یہی سمجھا جاتاہے کہ حرص کا تعلق صرف مال و دولت سے ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے کیونکہ حرص توکسی شے کی مزید خواہش کرنے کا نام ہے اور وہ چیز کچھ بھی ہوسکتی ہے چاہے وہ مال ہو یا کچھ اور۔ حضرتِ علامہ عبدالمُصطَفٰےاعظمیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ لکھتے ہیں : لالچ اورحِرْص کاجذبہ خوراک ، لباس ، مکان ، سامان ، دولت ، عزت ، شہرت الغرض ہرنعمت میں ہواکرتا ہے۔ ([1])
پارہ 5 سورۂ نساء کی آیت نمبر 128 میں ارشاد ہوتا ہے :
وَ اُحْضِرَتِ الْاَنْفُسُ الشُّحَّؕ- (پ۵ ، النساء : ۱۲۸)
ترجمۂ کنز الایمان : اوردل لالچ کے پھندے میں ہیں۔
تفسیرِ خازن میں اس آیت کے تحت ہے : ’’لالچ “ دل کا لازمی حصہ ہے کیونکہ یہ اِسی طرح بنایا گیاہے۔ اولادِ آدم میں حرص لالچ اور حسد یہ تین چیزیں رکھی گئی ہیں اور قیامت تک رہیں گی ([2])ان تینوں چیزوں یا کسی ایک سے کامیابی اسے ہی ملتی ہے جسے اللہ پاک توفیق دے۔
چنانچہ قرآنِ کریم میں ارشاد ہوتا ہے :
وَ مَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِهٖ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَۚ(۹) (پ۲۸ ، الحشر : ۹)
ترجمۂ کنز الایمان : اور جو اپنے نفس کے لالچ سے بچایا گیا تو وہی کامیاب ہیں ۔