Book Name:Meraj K Mojzaat 27 Rajab 1442
مِعْرَاج ، مصطفےٰ جانِ رَحْمَت ، شَمْعِ بَزْمِ ہِدَایَت صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم کاایک سَفَر ہے بلکہ قرآنِ کریم نے مکہ مکرمہ سے مَسْجِدِ اَقْصیٰ تک جانے کو سَیْر فرمایا ہے ، ارشاد ہوتا ہے :
سُبْحٰنَ الَّذِیْۤ اَسْرٰى بِعَبْدِهٖ لَیْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَى الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا (پارہ15 ، سورۃبنی اسرائیل : 1)
ترجمہ کنز الایمان : پاکی ہے اسے جو راتوں رات اپنے بندے کو لے گیا مسجدِ حرام(خانہ کعبہ) سے مسجدِ اقصا (بیت المقدس)تک
اس آیت میں لفظ “ اَسْرٰی “ استعمال ہوا جو “ سَیْر “ سے بنا ہے۔ اللہ اکبر! جب سَیْر کا عالَم یہ ہے تو تیز رَفتاری سے سَفَر کا عالَم کیا ہو گا؟ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
شانِ خدا! نہ ساتھ دے ، ان کے خرام کا وہ باز
سِدْرَہ سے تا زمیں جسے نَرْم سِی اِک اُڑان ہے
شعر کا مفہوم : نَرم نرم قدموں سے ، ناز وانداز سے چلنے کو خرام کہتے ہیں ، سیدی اعلیٰ حضرت فرما رہے ہیں : مِعْراج کی رات سرکارِ عالی وقار ، مدینے کے تاجدار صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم تَو خِرَام فرما رہے تھے ، نرم نرم قدموں سے ناز وانداز سے جیسے دُولہا چلا کرتا ہے ، ایسے چل رہے تھے مگر خُدا کی شان دیکھئے!اس کے باوُجُودوہ شہباز یعنی حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلام جو لمحہ بھر کی معمولی سی اُڑان میں سِدْرَہ سے زمین پر ، زمین سے سِدْرَہ پر پہنچ جاتے ہیں ، جن کی اپنی اُڑان ایسی کمال کی ہے ، وہ مصطفےٰ جانِ رَحْمت صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم کے خرامِ ناز کا ساتھ نہ دے سکے ، اگر حُضُور صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم اپنی نورانی و نَبوِی پرواز فرماتے تو پھر رفتار کا کیا عالَم ہوتا...؟
اللہ کی عنایت مرحبا معراج کی عظمت مرحبا
براق کی قسمت مرحبا براق کی سُرعَت مرحبا