Book Name:Quran Kitab-e-Hidayat Hai
فُضُول بیٹھکوں ، پارکوں ، مَخْلُوط تَفْریح گاہوں کو آباد کرنے ، اَخبارات کا مُطَالَعَہ کرنے ، فلمیں ڈرامےیا موسیقی سے بھرپور پروگرام دیکھنے سننے ، مُلْکی و سِیاسِی حالات اورمیچوں پر تَبْصرے کرنے اور سننے ، موبائل یا کمپیوٹر پر گیمز کھیلنےاور سوشَل مِیڈیا (Social Media) کا گناہوں بھرا اِسْتِعمال کرنے میں ضائع کردیتے ہیں ۔ اگر ہم اپنا قیمتی وقت ان فُضول مصروفیات میں برباد کرنےکے بجائے روزانہ کم از کم ایک پارہ تلاوت کرنے کا معمول بنائیں تو اِنْ شَآءَ اللہاس کی برکت سے ڈھیروں نیکیاں ہمارے نامَۂ اعمال میں لکھی جائیں گی اور اگر روزانہ 3 آیات ترجمہ وتفسیر کے ساتھ پڑھنے کامعمول بنائیں گے تو اس کی برکت سے معلومات کا ڈھیروں خزانہ بھی ہاتھ آئے گا کیونکہ قرآنِ کریم میں حلال و حرام کے احکام ، عبرتوں اور نصیحتوں کے اقوال ، انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام اور پچھلی اُمّتوں کے واقعات و احوال اور جنت و دوزخ کے حالات کے ساتھ ساتھ علوم کے ایسے خزانے موجود ہیں جو قیامت تک بھی ختم نہیں ہو سکتے ، جیساکہ
مكتبۃ المدینہ کی کتاب “ عَجَائِبُ القـرآن مع غَـرَائِب القـرآن “ میں ہے : قرآنِ مجید اگرچہ ظاہر میں 30 پاروں کا مجموعہ ہے لیکن اس کا باطن کروڑوں بلکہ اربوں علوم ومعارف کا ایسا خزانہ ہے جو کبھی ختم نہیں ہوسکتا کسی عارف باللہ کا مشہور شعر ہے کہ!
جَمِیْعُ الْعِلْمِ فِی الْقُرْاٰنِ لٰکِنْ تَقَاصَرَ عَنْہُ اَفْہَامُ الرِّجَالِ
یعنی تمام علوم قرآن میں موجود ہیں لیکن لوگوں کی عقلیں ان کے سمجھنے سے قاصر و کوتاہ ہیں۔ قرآنِ مجید میں صرف عُلوم و مَعارف ہی کا بیان نہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ قرآنِ مجید میں پوری کائنات اور سارے عالم کی ہر ہر چیز کا واضح اور روشن تفصیلی بیان ہے یعنی آسمان کے ایک ایک تارے ، سمندر کے ایک ایک قطرے ، سبزہ ہائے زمین کے ایک ایک تنکے ، ریگستان کے ایک ایک ذرے ، درختوں کے ایک