Book Name:2 Khatarnak Bhediya
پڑتا ہے ، رشوت بھی کھاتا ہے ، ناپ تول میں ڈنڈی بھی مارتا ہے ، دوسروں کو دھوکہ بھی دیتا ہے ، غرض؛ اسے بس مال چاہئے ہوتا ہے ، حرام ذریعے سے آ رہا ہے یا حلال ذریعے سے ، اِس کی اُسے کوئی پروا نہیں رہتی۔ دِل میں مال کی محبّت اتنی زیادہ بڑھ جائے تو اسے شُحٌّ کہا جاتا ہے۔ ( [1] )
شُحٌّ سے بچو کہ اس نے پہلے والوں کو ہلاک کر دیا
صحابی اِبْنِ صحابی حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللہ عنہما سے روایت ہے ، اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : شُحٌّ ( یعنی مال کی انتہائی محبّت ) سے بچو ! بے شک تم سے پہلے والوں کو اس نے ہلاک کردیا۔ شُحٌّ ( یعنی مال کی انتہائی محبّت ) نے انہیں رشتے توڑنے پر اُبھارا تو انہوں نے رشتے توڑے ، اسی نے انہیں کنجوسی پر اُبھارا تو انہوں نے کنجوسی کی ، مال کی اس انتہائی محبّت نے انہیں گُنَاہوں پر اُبھارا تو یہ گُنَاہوں کی دلدل میں جا گِرے۔ ( [2] ) مُسْلِم شریف کی روایت میں ہے : شُحٌّ ( یعنی مال کی انتہائی محبّت ) نے تم سے پہلوں کو قتل پر اُبھارا تو انہوں نے قتل کئے اور حرام کو حلال ٹھہرانے لگے۔ ( [3] )
شُحٌّ اور ایمان ایک دِل میں جمع نہیں ہوتے
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے ، اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : شُحٌّ (یعنی مال کی انتہائی محبّت ) اور ایمان کسی بندے کے دل میں جمع نہیں ہو سکتے۔ ( [4] )