Book Name:2 Khatarnak Bhediya
کے پہلےخلیفہ حضرت ابو بکرصدیق رَضِیَ اللہ عنہ گھر کا سارا سامان لے آئے۔ ( [1] ) صحابۂ کرام علیہم الرِّضْوَان میں باپ بیٹے میں جہاد میں شرکت کے لئے بحث ہوتی ، ہر کوئی کہتا کہ میں شرکت کروں گا تم گھر پر رہو ، حتی کہ معذور صحابۂ کرام علیہم الرِّضْوَان بھی راہِ خدا میں شہادت کے لئے بے قرار رہتے۔ ( [2] ) غربت و بے کسی کی وجہ سے راہِ خدا میں سفر نہ کرسکنے والے روتے تھے۔ ایک صحابی رَضِیَ اللہ عنہ اگر آدھی رات عبادت کرتا تو دوسرا پوری رات ، ایک اگرتہائی قرآن کی تلاوت کرتا تو دوسرا آدھے قرآن کی ۔ ( [3] )
کاش ! ہم دُنیا کے نہیں آخرت کے طلب گار بن جائیں ، دُنیا میں اگر عزّت مل بھی گئی ، شہرت نصیب بھی ہو گئی مگر اس کے بدلے آخرت داؤ پر لگ گئی تو کیا فائدہ ، یہاں سب فانِی ہے ، چند روزہ ہے ، آہ ! قیامت کا وہ ہولناک دِن... ! ! اگلے پچھلے سب حاضِر ہوں گے ، قہر کا سامنا ہو گا ، اس وقت اگر اعمال نامہ کھول دیا گیا ، اس میں گُنَاہوں کی بھرمار نکلی تو اس وقت جو شرمندگی ہو گی ، اس شرمندگی اور ندامت کا کیا کریں گے... ! ! آہ ! اس وقت کہاں منہ چھپائیں گے... ! ! کاش ! ہم دُنیا کی نہیں بلکہ آخرت کی عزّت چاہنے والے بن جائیں۔
پارہ : 4 ، سورۂ آلِ عمران ، آیت : 188 میں ارشاد ہوتا ہے :
لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَفْرَحُوْنَ بِمَاۤ اَتَوْا وَّ یُحِبُّوْنَ اَنْ یُّحْمَدُوْا بِمَا لَمْ یَفْعَلُوْا فَلَا تَحْسَبَنَّهُمْ بِمَفَازَةٍ مِّنَ الْعَذَابِۚ-وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ(۱۸۸) ( پارہ : 4 ، سورۂ آلِ عمران : 188 )
ترجَمہ کنزُ الایمان : ہر گز نہ سمجھنا انہیں جو خوش ہوتے ہیں اپنے کیے پر اور چاہتے ہیں کہ بے