Book Name:2 Khatarnak Bhediya
پیارے اسلامی بھائیو ! ہمیں مال کی حِرْص اور محبّت سے بچنا ہی چاہئے ، جتنا کمانا ضروری ہے ، اتنا کمائیں ، جتنا جمع کرنا ضروری ہے ، اتنا جمع بھی کریں ، البتہ اس کی محبّت میں پڑ کر دِن رات بس مال کمانے اور جمع کرنے ہی کی فِکْر میں رہنا ، مال کی محبّت کے سبب آخرت کو بُھول جانا ، نیک اَعْمَال سے دُور جا پڑنا سراسر نادانی ہے۔ اللہ پاک ہمیں مال کی حِرْص سے محفوظ فرمائے۔آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔
محبتِ مال کی دوسری صورت : شُحٌّ
پیارے اسلامی بھائیو ! یہ تو تھی مال کی وہ محبّت جو آدمی کوحرام پر نہیں اُبھارتی ، بندہ مال کا حریص تو ہوتا ہے ، راتوں رات مالدار بننے کے خواب تو سجاتا ہے مگر اپنی ان خواہشات کی تکمیل کے لئے حرام ذرائع کی طرف ہاتھ نہیں بڑھاتا ، مال کی یہ والی محبّت بھی کس قدر نقصان دہ ہےکہ بعض دفعہ ایمان چھن جانےکاسبب بن جاتی ہے ، کبھی دِل میں نفاق پیدا کردیتی ہے ، آدمی کو آخرت بُھلا کر دُنیا کا مستانہ بنا کر غفلت کا شکار کر دیتی ہے۔
محبّتِ مال کی ایک اور صُورت بھی ہے ، اسے شُحٌّ کہتے ہیں۔ اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے :
وَ مَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِهٖ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَۚ(۹) ( پارہ : 28 ، سورۂ حشر : 9 )
ترجَمہ کنزُ الایمان : اور جو اپنے نفس کے لالچ سے بچایا گیا تو وہی کامیاب ہیں ۔
شُحٌّ کا مطلب ہےکہ بندہ مال کی محبّت میں اتنا آگے گزر جائے کہ اب اسے حلال حرام کی تمیز بھی نہ رہے ، یعنی اس درجے پر آکر مال کی محبّت حِرْص کی بجائے ہَوَس میں بدل جاتی ہے ، اب بندہ چاہتا ہے کہ بس مال آئے ، اس کے لئے سُودی لَیْن دَین میں بھی