Book Name:2 Khatarnak Bhediya
مثلاً * جاپان کا ایک شخص تاج محل ( آگرہ ، ہند ) میں رائل گیٹ کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے سیلفی لینے کی کوشش کر رہا تھا ، اسی دوران سیڑھیوں سے گرا اور جان سے ہاتھ دھو بیٹھا * رُوس کے 2نوجوانوں نے ایک بار دَسْتی بَم ہاتھ میں لیا اور اس کی پِنْ نکالتے ہوئے سیلفی لینی چاہی ، اسی دوران بَم پھٹا اور دونوں موت کے گھاٹ اُتر گئے * راولپنڈی ( پاکستان ) کا ایک لڑکا ریلوے ٹریک پر کھڑے ہو کر چلتی ٹرین کے ساتھ سیلفی لینے کی کوشش کر رہا تھا ، اسی دوران ٹرین سے ٹکرا گیا اور موقع پر ہی دَم توڑ گیا۔
ایسے اور بھی کئی عبرتناک واقعات ہیں * سَفَرِ حج و عمرہ کے دوران بھی سیلفی کے شوقین اپنا شوق پُورا کرتے دکھائی دیتے ہیں * حجرِ اَسْود کو بوسہ دیتے ہوئے * سعی کے دوران * طواف کرتے وقت * یہاں تک کہ مدینۂ منورہ میں مواجہہ شریف ( یعنی روضۂ مبارک کی دیوار جو چہرۂ انور کے سامنے ہے ) اس کی بھی لوگ سیلفی بنا رہے ہوتے ہیں ، ایسے بےباک بھی ہیں جو سیلفی کے شوق میں مواجہہ شریف کی طرف پیٹھ کر لیتے ہیں ، آہ ! کاش... ! ! ہمارا یہ ذہن بن جائے کہ سَفَرِ حرمین سیلفی بنانے کے لئے نہیں ثواب کمانے کے لئے ہوتا ہے۔
بہر حال ! شہرت کی خاطِر لوگ نہ جانے کیسے کیسے خطرے مول لیتے ہیں ، مال خرچ کرتے ہیں اور نہ جانے کیسے کیسے پاپڑ بیلتے ہیں۔ اللہ پاک ہمیں شُہرت کی محبّت سے محفوظ فرمائے ، یقین مانیئے ! حُبِّ جاہ ( یعنی شہرت و عزّت کی محبّت) سخت نقصان دہ ہے۔
پارہ : 20 ، سورۂ قصص ، آیت : 83 میں اللہ پاک فرماتا ہے :
تِلْكَ الدَّارُ الْاٰخِرَةُ نَجْعَلُهَا لِلَّذِیْنَ لَا یُرِیْدُوْنَ عُلُوًّا فِی الْاَرْضِ وَ لَا فَسَادًاؕ- ( پارہ : 20 ، سورۂ قصص : 83 )
ترجَمہ کنزُ الایمان : یہ آخرت کا گھر ہم اُن کے