Book Name:2 Khatarnak Bhediya
مال کی طلب میں ایسے گم ہوئے کہ نماز کی تو فُرْصَت ہی نہ ملی ، دُنیا کمانے کی ایسی فِکْر تھی کہ تلاوتِ قرآن کا موقع ہی نہیں مِل پایا ، ساری زندگی مال کمانے اور جمع کرنے میں گزر گئی ، آہ ! افسوس... ! ! آخرت کے لئے تو کچھ کیا ہی نہیں تھا ، دُنیا بھی ہاتھ سے گئی ، اب خالی ہاتھ قبر کے گھپ اندھیرے میں پڑے ہیں۔
اللہ ! حُبِّ دنیا سے تُو مجھے بچانا سائل ہوں یاخدا مَیں عشقِ محمدی کا
کچھ نیکیاں کمالے جلد آخِرت بنالے کوئی نہیں بھروسا اے بھائی ! زندَگی کا ( [1] )
اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : انسان کے دوست 3 ہیں : ( 1 ) : ایک وہ جو اس کی رُوح نکلنے تک اس کے ساتھ ہوتا ہے ( 2 ) : دوسرا اس کی قبر تک ساتھ جاتا ہے اور ( 3 ) : تیسرا میدانِ محشر تک ساتھ دیتا ہے۔انسان کا وہ دوست جو اس کے مرنے تک ساتھ ہوتا ہے ، وہ اس کا مال ہے اور انسان کا وہ دوست جو قبر تک جاتا ہے ، وہ اس کے گھر والے ہیں اور انسان کا وہ باوفا دوست جو میدانِ محشر تک ساتھ جاتا ہے ، وہ اس کا عَمَل ہے۔ ( [2] )
دولتِ دنیا کے پیچھے تُو نہ جا آخِرت میں مال کا ہے کام کیا !
مالِ دنیا دو جہاں میں ہے وَبال کام آئے گا نہ پیشِ ذوالجلال
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد