Book Name:Ghous e Pak Kay Iman Afroz Bayanaat
سلطانُ الاولیا ہیں * جس طرح آپ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ وِلایَت میں بہت بلند رُتبہ رکھتے ہیں * اسی طرح عِلْم میں بھی بہت اُونچے مقام کے مالِک ہیں * آپ اپنے زمانے کے سب سے بڑے مفتی تھے * باقاعدہ فتوے بھی لکھا کرتے تھے * اور مدرسے میں پڑھایابھی کرتے تھے۔
غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ محْیُ الدِّیْن ہیں
پیارے اسلامی بھائیو ! 5 وِیں صدی ہجری یعنی جس دور میں حُضُور غوثِ اعظم شیخ عبد القادِر جیلانی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی تشریف آوری ہوئی ، اس وقت اُمَّتِ مسلمہ کئی آزمائشوں کا شکار تھی ، مسلمانوں کے عقائد و نظریات پر حملے کئے جا رہے تھے ، بدمذہبی پھیل رہی تھی ، مسلمانوں کے اَخْلاق و کردار کو مَجْرُوح کیا جا رہا تھا ، کافِر سازشیں رچا رہے تھے ، اُنْدلُس ( موجودہ اسپین ) میں مُسْلِم حکومت دم توڑ رہی تھی ، مِصْر میں کُفّار کا قبضہ ہو چکا تھا اور عراق میں حَسَن صبّاح ( نامی مُنافق اور انتہائی سَفَّاک شخص ) کی تنظیم قتل و غارت اور لوٹ مار مچا رہی تھی اور بغداد شریف جو اس وقت دار الخِلافہ تھا ، یہاں کے حالات ایسے تھے کہ کہا جاتا تھا :
قَارُوْنُ لَوْ حَلَّ بِہَا جَازَتْ عَلَیْہِ الصَّدَقَۃُ
یعنی قارُون جیسا امیر کبیر شخص بھی اگر بغداد میں رہائش اختیار کرے تو ( وہاں کے حالات ، مہنگائی اور اخراجات کی وجہ سے اتنا کنگال ہو جائے گا کہ ) اس کو بھی زکوٰۃ لگ سکے گی۔
حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے ایسے نازُک حالات میں دِین کی خِدْمت کی ، اُمّتِ مسلمہ کی ڈوبتی ہوئی کشتی کو سہارا دیا ، دِین کی اَصْل تعلیمات کو زِندہ کیا اور مسلمانوں کے اَخْلاق و کردار میں قرآن و سُنّت اور دینی تعلیمات کا نُور بھر دیا۔ آپ کی انہی خدمات کی