Book Name:Ghous e Pak Kay Iman Afroz Bayanaat
کرام عَلَیْہم السَّلَام کا منصب ہی یہ ہے کہ وہ باتیں بتائیں جن تک عقل اور حوّاس ( یعنی آنکھ ، کان وغیرہ ) کی رسائی نہیں اور اسی کا نام غیب ہے۔ اَوْلیا کو بھی عِلْمِ غیب عطا ہوتا ہے مگر انبیائے کرام عَلَیْہم السَّلَام کے واسطے سے۔ ( [1] )
اَوْلیائے کرام کی نگاہِ کرامت کا کمال
بُخاری شریف میں حدیثِ قُدْسی ہے ، اس میں اللہ پاک نے اولیائے کرام کی شانیں بیان فرمائیں ، اس حدیثِ قُدْسی میں یہ بھی ہے کہ اللہ پاک فرماتا ہے : جب میں اپنے کسی بندے سے محبت فرماتا ہوں تو کُنْتُ بَصَرُہُ الذِّیْ یُبْصِرُ بِہٖ میں اس کی آنکھ بن جاتا ہوں ، جس سے وہ دیکھتا ہے۔ ( [2] )
مطلب یہ ہے کہ جب بندہ اللہ پاک سے محبّت کرتا ہے اور اللہ پاک اُسے اپنا محبوب بنا لیتا ہے ، تب وہ بندہ فَنَافِی اللہ کے درجے پر پہنچ جاتا ہے ، اب اس کے اَعْضَا میں خُدائی ( یعنی اللہ پاک کی دِی ہوئی خاص ) طاقتیں کام کرتی ہیں( [3] ) اور انہی اَعْضَا میں ایک آنکھ بھی ہے ، بظاہِر دیکھنے میں اُس کی آنکھ عام لوگوں کی آنکھ جیسی ہی ہوتی ہے مگر وہ رَبِّ کریم کے نُور سے دیکھتا ہے۔ ذرا اندازہ کیجئے ! ہم جیسے عام لوگوں کی آنکھ کا کتنا کمال ہے ، ہم آنکھ اُٹھائیں تو ہماری نظر لمحہ بھر میں آسمان تک پہنچ جاتی ہے تو غور فرمائیے ! اللہ پاک کے محبوب بندے ، اس کے اَوْلیائے کامِلِیْن جو آنکھ کی پُتلی سے نہیں بلکہ رَبّ کے دئیے ہوئے نُور سے ، اللہ پاک کی عطا کردہ طاقت سے دیکھتے ہیں ، جب وہ آنکھ اُٹھائیں گے تو اُن کی نگاہ