Ghous e Pak Kay Iman Afroz Bayanaat

Book Name:Ghous e Pak Kay Iman Afroz Bayanaat

آپ کو حکم فرماتا ہے : اے عبد القادِر ! بولو... ! ! بیان کرو ! تمہارا بیان سُنا جائے گا۔ سُبْحٰنَ اللہ ! ہر مسلمان اندازہ کر سکتا ہے کہ جب اس کمالِ اِخْلاص کے ساتھ بیان کیا جائے گا تو اس بیان کی کیسی تاثِیْر ہو گی ، ایسا بیان کتنے لوگوں کے دِلوں پر تاثِیْر کا تِیر بن کر لگے گا اور زِندگی بدل کر رکھ دے گا۔

یہی وجہ ہے کہ حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے بیان میں جو خوش بخت شرکت کر لیتا تھا ، اس کی بگڑی بَن جایا کرتی تھی۔ کسی نے کیا خوب کہا ! ! !

جس کا عمل ہو بے غرض               اس کی جزا کچھ اور ہے

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب !                                                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

عقیدے کا مسئلہ حل ہو گیا

امام ذہبی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے لکھا ہے : شیخ ابوبکر عِماد رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے دور مبارک کے ایک عالِم تھے ، آپ فرماتے ہیں : میں عِلْمِ عقائد پڑھا کرتا تھا ، ایک مرتبہ یُوں ہوا کہ ایک اسلامی عقیدے کے متعلق میرے دِل میں شک بیٹھ گیا ،  ( قرآن و حدیث کچھ بتا رہے تھے ، عقل کچھ کہہ رہی تھی ، دماغ کام نہیں کر رہا تھا ، بڑی پریشانی تھی ، میں بےاطمینانی اور شک کی کیفیت میں دِن گزار رہا تھا )  اسی دوران ایک روز حُضُور غوثِ اعظم شیخ عبد القادر جیلانی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے مدرسے کے قریب سے گزر ہوا ، مَیں نے سُن رکھا تھا کہ غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ دِل کی باتیں جان لیتے ہیں ، چنانچہ مَیں مدرسے میں داخِل ہوا ، حضور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ بیان فرما رہے تھے ، مجھے دیکھتے ہی آپ نے اپنے بیان کا موضوع بدلا او ر وہی مسئلہ جو مجھے سمجھ نہیں آ رہا تھا ، جس عقیدے کے متعلق مَیں شک میں مبتلا تھا ،  غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ