Ghous e Pak Kay Iman Afroz Bayanaat

Book Name:Ghous e Pak Kay Iman Afroz Bayanaat

نے میرا نام لے کر فرمایا : قُمْ قَدْ جَاءَ اَبُوْکَ اے ابوبکر ! اُٹھو... ! ! ( جاؤ ! دیکھو... ! ! )  تمہارے والد صاحِب گھر آ چکے ہیں۔

 ( گویا غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرما رہے تھے ، اے ابو بکر ! تم یہ سمجھتے ہو کہ میں تمہارے دِل کا حال نہیں جانتا ، میں تو تمہارے دِل کا بھی حال جانتا ہوں اور تمہارے گھر کے حالات سے بھی واقِف ہوں )  شیخ ابو بکر عماد رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : یہ فرمانِ عالیشان سنتے ہی میں اُٹھ کر جلدی سے گھر پہنچا ، دیکھا تو واقعی میرے والد صاحِب گھر پہنچ چکے تھے۔ ( [1] )   

جو کوئی تِیرہ  بخت یہاں ہو گیا ہے حاضر     روشن نصیبہ پا گیا بغداد والے مرشد ( [2] )

وضاحت : جو بد نصیب آپ کے دربار پر حاضر ہوا آپ نے اس کے  نصیب کو چمکا دیا ہے۔

اے عاشقانِ رسول ! دیکھا آپ نے ! حُضُور غوثِ پاک ، شیخ عبد القادِر جیلانی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے بیانات کیسے انقلابی ہوتے تھے ، لوگ آپ کا بیان سُن کر بےحد متاثِّر ہوتے ، اُن کے دِل میں عشقِ مصطفےٰ کے چراغ روشن ہوتے ، دِل میں خوفِ خُدا پیدا ہوتا ، آپ کا بیان سُن کر لوگ اپنے گناہوں پر نادِم  ( یعنی شَرْمِندہ ) ہوتے اور توبہ کر کے نیک انسان بن جایا کرتے تھے۔ 

آئیے ! حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے ان انقلابی بیانات میں سے عِلْم و حکمت اور نصیحت کے مدنی پھول سننے کی سعادت حاصِل کرتے ہیں :   

زِندگی کو غنیمت جانو... !

10 شَوَالُ الْمُکرم ، 545ہجری ، اتوار کا دِن تھا ، صبح کے وقت حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  


 

 



[1]...سیر اعلام النبلاء ، جلد : 20 ، صفحہ : 442۔

[2]...وسائلِ بخشش ، صفحہ : 545۔