Book Name:Mout Ki Yaad Kay Fawaid
جب اس بزم سے اٹھ گئے دوست اکثر اور اٹھتے چلے جا رہے ہیں برابر
یہ ہر وقت پیشِ نظر جب ہے منظر یہاں پر ترا دل بہلتا ہے کیونکر
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے
اے عاشقانِ رسول ! حضرتِ عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : اَلسَّعِیْدُ مَنْ وُعِظَ بِغَیْرِہٖ یعنی سعادت مند وہ ہے جو دوسروں سے نصیحت حاصِل کرے ۔ ( [1] )
آہ ! موت بر حق ہے ، آنی ہی آنی ہے۔ ہمارے کئی دوست موت کا ذائقہ چکھ چُکے ، ہماری گلی ، محلے سے کئی جنازے ہماری آنکھوں کے سامنے اُٹھ چکے ، کئی ایک کو ہم نے خود قبر میں اُتارا ، بیسیوں کو اُترتے دیکھا ، ہماری بھی باری آنے والی ہے۔ سَعَادَت اسی میں ہے کہ ہم دوسروں کی موت سے عِبْرت حاصِل کر لیں ، نصیحت لے لیں اور موت کے بعد والی زِندگی کی تیاری میں مَصْرُوف ہو جائیں۔
غافِلو ! قبر میں جب جاؤ گے سانپ بچھو جو دیکھو گے چِلّاؤ گے
سر پچھاڑو گے پر کچھ نہ کر پاؤ گے بے حد اپنے گناہوں پہ پچھتاؤ گے
قبر میں شَکل تیری بگڑ جائیگی پِیپ میں لاش تیری لِتَھڑ جائیگی
بال جِھڑ جائیں گے کھال اُدھڑ جائیگی کیڑے پڑ جائیں گے نَعْش سڑ جائیگی ( [2] )