Book Name:Ahl e Jannat Aur Ahl e Jahannum Ka Mukalma

وَ كُنَّا نَخُوْضُ مَعَ الْخَآىٕضِیْنَۙ(۴۵) (پارہ:29،المدثر:45)

ترجمہ کنزُ العِرفان:اور بیہودہ فکر والوں کے ساتھ بیہودہ باتیں سوچتے تھے۔

حضرت قتادہ رَضِیَ اللہُ عنہ اس آیت کا معنی بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: كُلَّمَا غَوٰى غَاوٍ غَوَيْنَا مَعَهُ یعنی جب کوئی شخص گمراہی کے رستے پر چلتا تھا ہم اس کے ساتھ ہو لیتے تھے۔([1])

معلوم ہوا! *گمراہوں کے پیچھے چلنا *گمراہی والے کاموں میں دلچسپی لینا اور *نیکیوں سے *اچھے کاموں سے منہ موڑنا یہ بھی کافِروں کا طریقہ اور جہنّم میں لے جانے والا کام ہے۔ آہ! اس معاملے میں بھی اب مسلمانوں کا حال عجیب ہے۔ جیسے ہی کوئی وقت برباد کرنے کا ذریعہ، جنت سے دُور اور جہنّم کے قریب کرنے والی، راہِ حق سے ہٹانے والی کوئی چیز Launch (لاؤنچ) ہوتی ہے تو معذرت کے ساتھ! ایک تعداد ہے مسلمانوں کی جو اسے اپنانے میں پیش پیش ہوتی ہے *جب T.V Launch (لاؤنچ) ہوا *فلمیں ڈرامے اورگانے باجے Launch (لاؤنچ) ہوئے تو علمائے کرام کے منع کرنے کے باوُجود دیکھتے ہی دیکھتے ایک وائرس کی طرح یہ بیماری ہمارے معاشرے میں پھیل نہیں گئی تھی؟ *کیا گھرگھر میں V.C.R رکھنے والے، مسلمان ہی نہیں تھے؟ *کیا کیبل کے ذریعے غیر مسلموں کے چینل اپنے گھروں میں چلا کر بےحیائی پھیلنے کا سبب بننے والے مسلمان ہی نہیں تھے؟ *خلافِ سُنّت لباس اپنانے میں مسلمان پیش پیش رہے *داڑھیاں کٹوا کر سُنّتِ رسول کو معاذ اللہ! نالی میں بہانے میں مسلمان پیش پیش رہے *ننگے سر گھومنے کا


 

 



[1]...تفسیر قرطبی، پارہ:29، سورۂ مدثر، زیر آیت:45، جلد:10، صفحہ:57۔