Book Name:Ahl e Jannat Aur Ahl e Jahannum Ka Mukalma

رواج مسلمانوں نے اپنایا *بےپردگی،بےحیائی کو ہم نے اپنے معاشرے کا حصہ بنا دیا اور *اب رہی سہی کسر سوشل میڈیانے نکال دی *اینڈرائیڈ موبائل(Android Mobile) نے آکر اور بھی معاشرے کا بیڑاغرق کر کے رکھ دیا *کیا یہ سب گمراہیاں، بےحیائیاں، دین اور جنّت سے دور کرنے والے ذرائع مسلمانوں نے نہیں اپنائے۔

پھر اس کے ساتھ ہی ساتھ اس پر بھی غور کیجئے! *سُنّت کے مطابق داڑھی رکھنے والوں پر طعنے کسنے والے کون ہیں؟ *عُلَمائے کرام کامذاق اُڑا کر جہنّم کے حقدار بننے والے کون ہیں؟ *مبلغین کو ٹیڑھی نظروں سے دیکھنے والے *جھوٹ بول کر تجارت کرنے والے *جھوٹوں کی حمایت کرنے والے *بےدینوں کے لئے راستے ہموار کرنے والے یہ سب کون ہیں؟ *کیامسلمان آج یہ سب کچھ نہیں کر رہے؟ اگر کر رہے ہیں تو پھر دِل کے کانوں سے، عبرت کے لئے اَہْلِ جہنّم کا یہ جواب قرآنِ کریم کی زبانی سُنیے اور غور کیجئے کہ یہ کن کا کام ہے، ارشاد ہوتا ہے:

وَ كُنَّا نُكَذِّبُ بِیَوْمِ الدِّیْنِۙ(۴۶) (پارہ:29، المدثر:46)

ترجمہ کنزُ العِرفان:اور ہم انصاف کے دن کو جھٹلاتے رہے۔

نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے اے مسلمانو!

تمہاری داستاں تک نہ رہے گی، داستانوں میں

یاد رکھئے! *ہماری ہدایت قرآنِ کریم میں ہے *ہماری ہدایت اَحادیثِ کریمہ میں ہے *ہمارے لئے آئیڈیل کردار ہمارے آقا ومولیٰ، مُحَمَّدِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا ہے *ہم صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کے نقشِ سیرت پر چلنے والے ہیں *ہم اولیائے کرام رحمۃُ اللہِ علیہم