Book Name:10 Muharram Ki Barkat
کی کوئی فکر ہوتی ہے نہ اس دن کی تعظیم کی ۔اسی طرح10محرم الحرام کو بعض گھروں میں طرح طرح کی خرافات اور فضول رسم و رواج میںقیمتی وقت ضائع کیاجاتاہے،آئیے!محرم الحرام اور بالخصوص یومِ عاشوراء میں کی جانےوالی خرافات( بُرائیوں) اورفضول رسموں کےمتعلق سنتےہیں:چنانچہ
10محرم الحرام کوبعض عورتیں گھر میں روٹی نہیں بناتیں اور نہ ہی گھر کی صفائی ستھرائی کرتی ہیں اور نہ ہی جھاڑو دیتی ہیں اوربعض تو ایسی ہیں کہ پورےدس دن گھر میں آگ نہیں جلاتیں اور آگ جلانے کوناجائز و حرام سمجھتی ہیں،10 دن گزر جانےکےبعدکھانابناتی ہیں۔
یادرکھئے!ہمارےدینِ اسلام میں ان باطل رسومات کی کوئی حیثیت نہیں،کیونکہ اسلام ایسا دین ہےجوگزشتہ اورموجودہ تمام باطل،بےہودہ اور واہیات رسموں کوختم کرتاہے۔نیکیاں کرنے اور شریعتِ مُطہّرہ پرعمل کی ترغیب دلاتاہے،مگرافسوس !فی زمانہ یہ خلافِ شرع رسمیں ہمارے معاشرے اور گھروں میں بڑے زور و شور سے پھیلتی جارہی ہیں ،ہم میں سےکئی ان رسموں میں ملوّث ہیں اوراپنی ماں ، بہن ،بیوی، بیٹی اور بہو کو ان خرافات(بُرائیوں) میں ملوّث دیکھ کر بھی ٹس سے مس نہیں ہوتےاور نہ ہی ان رسموں کوختم کرنےکی کوشش کرتے ہیں اور جب کوئی دین کادرد رکھنے والااسلامی بھائی ہمیں نیکی کی دعوت دےاورسمجھائےکہ یہ رسمیں توجائز نہیں توان پر غصےاور ناراضی کا اظہارکیاجاتاہےاور ان کو یہ کہہ کر خاموش کروا دیا جاتاہے کہ تم نے تو ابھی پڑھنا لکھنا سیکھا ہے۔تمہیں کیاپتہ یہ رسمیں توہمارے باپ دادا سے چلی آ رہی ہیں۔
یادرکھئے!ہر وہ کام جو ناجائز ہو وہ اس لیے جائز نہیں ہو جاتا کہ کسی کے باپ دادا نے کیا تھا، ہمارے مسلمان ہونے کا تقاضا یہی ہے کہ ہم اپنے خاندان میں، اپنے علاقے میں، اپنے محلے میں اور اپنے گھر میں