Book Name:Har Simt Chaya Noor Hay
پارہ 18سُوْرَۃُ النُّوْرکی آیت نمبر 35 میں ارشاد ہوتا ہے:
اَللّٰهُ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ-مَثَلُ نُوْرِهٖ كَمِشْكٰوةٍ فِیْهَا مِصْبَاحٌؕ- (پ۱۸،النور:۳۵)
تَرجَمَۂ کنزُالعِرفان:اللہ آسمانوں اور زمینوں کو روشن کرنے والا ہے۔اس کے نور کی مثال ایسی ہے جیسے ایک طاق ہو جس میں چراغ ہے۔
امام فخرُ الدِّین رازی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:اس آیت میں مَثَلُ نُوۡرِہٖ سے مراد حُضور انور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَہیں۔ (تفسیرکبیر،۸/۳۴)
پارہ 30سُوْرَۃُ الفَجْر کی آیت نمبر 1اور2 میں ارشاد ہوتا ہے:
وَ الْفَجْرِۙ(۱) وَ لَیَالٍ عَشْرٍۙ(۲)
ترجَمَۂ کنزُالعِرفان:صبح کی قسم۔ اور دس راتوں کی۔
اس آیت ِ مبارکہ کی تفسیر میں لکھا ہے:وَ الْفَجْرِ سے مراد نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہیں،اس لئے کہ ایمان کا اُجالا دنیا بھر میں آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سےظاہر ہوا۔ (شفاءشریف،۱/۳۴ )
اسی طرح پارہ 30سورۃُ الطارِقکی آیت نمبر 1تا3میں ارشاد ہوتا ہے:
وَ السَّمَآءِ وَ الطَّارِقِۙ(۱) وَ مَاۤ اَدْرٰىكَ مَا الطَّارِقُۙ(۲) النَّجْمُ الثَّاقِبُۙ(۳ (پ۳۰،الطارق:۱،۲،۳،)
ترجَمَۂ کنزُالعِرفان:آسمان کی اور رات کو آنے والے کی قسم۔ اورتمہیں کیا معلوم کہ رات کو آنے والا کیا ہے؟خوب چمکنے والا ستارا ہے۔
اس آیتِ مبارَکہ میں النَّجْمُ الثَّاقِب سے مراد رسولِ انور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ذات ہے۔
(شفاءشریف،۱/۳۷)
اسی طرح پارہ 30سورۃُالضُّحٰی کی آیت نمبر 1 اور2 میں ارشاد ہوتا ہے: