Har Simt Chaya Noor Hay

Book Name:Har Simt Chaya Noor Hay

تَرْجَمَۂ کنزُالعِرفان:اے نبی!بیشک ہم نے تمہیں  گواہ اور خوشخبری دینے والا اور ڈر سنانے والا۔اور اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلانے والا اور چمکا دینے  والا  ا ٓ فتاب بنا کر بھیجا۔

مشہورمُفَسِّرِ قرآن،حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمدیار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:قرآن شریف نے سورج کو بھی دوسری جگہ سراجِ منیر(چمکتا چراغ)فرمایا ہے کیونکہ وہ چمکتا بھی ہے اور چمکاتا بھی ہے۔ یہی سورج چاند تاروں کو نور بناتا ہے، کیونکہ یہ سب سورج سے ہی نور پاتے ہیں اور جگمگاتے ہیں۔ اسی طرح  حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو بھی سراجِ منیر (چمکتا چراغ)فرمایا کہ حضور (صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)خود بھی چمک رہے ہیں اور صحابَۂ کرام(عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان)اور اولیاءُاللہ(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن)کو نُور بنا رہے ہیں کہ وہ سب حضور (صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)ہی سے جگمگا رہے ہیں۔(رسالَۂ نور مع رسائلِ نعیمیہ، ص۱۲)       

جبکہ حضرت علامہ سید مفتی محمد نعیمُ الدین مراد آبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے اس آیت (یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ) کے تحت جو کچھ ارشاد فرمایا ہے،اس کا خلاصہ کچھ یوں ہے:*نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے نورِ نُبُوَّت نے ہزاروں سُورجوں(Suns)سے زیادہ روشنی پہنچائی ہے۔*کفر اور شرک کے اندھیروں کو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے نورِ حقیقت سے دُور کیا۔*معرفت(ربِّ کریم کی پہچان)اور توحیدِ الٰہی تک پہنچنے کی راہیں آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے نورِ حقیقت سے روشن کر دیں۔*گمراہی کی تاریک(اندھیری)وادی میں بھٹکنے والوں کو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے اپنے انوارِ ہدایت سےراہ یاب(راستہ پانے والا)فرمایا۔ *لوگوں کی آنکھوں کو، دلوں کو اور روحوں کو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے نورِ نُبُوَّت سے مُنَوَّر(روشن) کیا۔*حقیقت یہ ہے کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا وُجودِ مبارَک ایسا آفتابِ عالَم تاب ہے جس نے ہزارہاآفتاب بنا دیئے۔(یعنی آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا مبارَک وُجودجہان کو روشن کرتا ایسا سورج ہے جس نے ہزاروں آفتاب روشن کئے۔)

(تفسیر خزائن العرفان،پارہ ۲۲،الاحزاب:۴۵-۴۶،ص۷۸۴ بتغیر)