Zimmadari Ke Fawaid

Book Name:Zimmadari Ke Fawaid

ربُّ العزت نے مسلمانوں کا وصف قرار دیا ہے جیسا کہ ارشاد ِخداوندی ہے :

وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸) (پ 18، مومنون:8)

ترجمۂ کنز العرفان: اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے وعدے کی رعایت کرنے والے ہیں۔

مفسر ِقرآن علامہ قرطبی  رحمۃُ اللہِ علیہ  اس آیت کے تحت فرماتےہیں:یعنی ہر قسم کی ذمہ داری جو انسان اپنے ذمہ لیتا ہے، خواہ اس کا تعلق دین سے ہو یا دنیا سے، گفتار سے ہو یا کردار سے، اس کا پورا کرنا مسلمان کی امتیازی شان ہے۔([1])

ذمہ داری کی اہمیت

اے عاشقانِ رسول ! کسی کام کی ذمہ داری ملنا اللہ پاک کی نعمت ہے،بلکہ کامیابی کی چابی ہے۔ اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے کئی مقامات پر ذمہ داری کی اہمیت بیان کرتے ہوئے اُسے اچھی طرح  نبھانے اور اُس کے تقاضے پورے کرنے کی ترغیب دلائی ہے،چنانچہ ارشاد فرمایا: ” تم سب نگران ہو اور تم میں سے ہر ایک سے اس کے ماتحت افراد کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ بادشاہ نگران ہے، اُس سے اس کی رعایا کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ آدمی اپنے اہل وعیال کا نگران ہے اس سے اس کے اہل وعیال کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ عورت اپنے خاوند کے گھر اور اولاد کی نگران ہے اس سے ان کے بارے میں پوچھا جائے گا ۔“ ([2])

واضح رہے کہ ذمہ داری ہو یا کوئی منصب ، یہ ہر کسی کو نہیں ملتا بلکہ جس کے اندر اسے پورا کرنے کی صلاحیت ہو اسی کو منصب دیا جاتا ہے ۔اللہ پاک نے اپنی مخلوق کی رہنمائی کی


 

 



([1])... تفسیر قرطبی ،پ18،المومنون، تحت الآیۃ:8، 6/70 ملخصاً

([2])...بخاری،کتاب العتق،باب کراہیۃالتطاول علی ....الخ،ص656،حدیث:2554