Book Name:Maut Ke Qasid
پیارے اسلامی بھائیو!اس حکایت کو سُن کر ہمیں معلوم ہواکہ رُوح قَبض کرنے سے پہلے مَلَکُ الْموت عَلَيْهِ السَّلاماپنے قاصد بھیجتے ہیں تاکہ بندہ سنبھل جائے اور اپنے گُناہوں سے توبہ کرکے اللہ پاکاوراس کے رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اَحکامات کی بَجاآو ری میں لگ جائے اور اپنی آخرت کی تیاری میں مشغول ہوجائے۔یادرکھئے موت کے ان تین(3)قاصِدوں کے علاوہ مختلف بیماریاں ،کانوں اور آنکھوں کا تَغَیُّر(یعنی پہلے نظر اچّھی تھی پھر کمزور پڑ گئی اسی طرح سننے کی قوت کا کم یا ختم ہونا )بھی موت کے قاصد ہیں۔ہم میں سے بَہُت سے لوگ ایسے ہوں گے جن کے پاس مَلکُ الْموت عَلَيْهِ السَّلام کے یہ قاصِد پیغام ِ اَجَل (یعنی موت کا پیغام)لاچکے ہوں گے مگر ہماری غفلت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اگر کسی کےسیاہ بالوں کے بعد سفید بال آنے لگیں تو وہ اپنے دل کو ڈھارس دیتے ہوئے کہتا ہے کہ یہ تو نَزلے سے بال سفید ہوگئے ہیں یا فکروں اور پریشانیوں نے مجھے بُوڑھا کردیا ورنہ ابھی میری عمر ہی کیا ہے !اِسی طرح بیماری بھی موت کانُمایاں قاصِدہےمگر اس میں بھی سراسر غفلت برتی جاتی ہے حالانکہ ہم دیکھتےہیں کہ بیماری کے سبب بھی روزانہ بے شُمار اَفراد موت کا شکار ہوجاتے ہیں! بلکہ مریض کو تو بَہُت زیادہ موت کو یادرکھنا چاہیے کہ کیا معلوم جو بیماری ہمیں معمولی محسوس ہو رہی ہے وُہی مُہْلِک(یعنی ہلاک کرنے والی) صُورت اِختیا ر کرجائے اورآن کی آن میں فَنا کے گھاٹ اُتار دے پھر اپنے روئیں دھوئیں، دُشمَن خُوشیاں مَنائیں اورمَرنے والا مَوت سے غافِل مَرِیض مَنوں مٹّی تَلے اندھیری قبر میں جا پڑے!آہ!اس وقت مرنے والا ہوگا اور اُس کے اچھّےیا بُرے اعمال ،یقیناً ہمیں نہیں معلوم کہ آج کا دن ہماری زِنْدگی کا آخری دن یا آنے والی رات ہماری زِنْدگی کی آخری رات ہو، بلکہ ہمارے