Maut Ke Qasid

Book Name:Maut Ke Qasid

موت کا ایک قاصد ’’بیماری‘‘

پیارے  اسلامی بھائیو!یُوں تو ہم میں سےہرایک کو موت سے غافل نہیں رہنا چاہیے اور ہر وَقْت موت کی تیاری کرنی چاہیے  لیکن  بالخصوص  مَرِیض  کا موت سے غافِل رہنا حیرت انگیز  ہے ۔ جیسا کہ بَیان کردہ واقعے میں ہم نےسُنا کہ  وہ شخص بستر ِعَلالَت پر ہونے کے باوُجُود دُنیوِی مُعامَلات میں اُلجھا رہا اورموت نے اسے آدبوچا اور اس کی  ساری خواہشیں اور آرزوئیں دھری کی دھری رہ گئیں۔

 حُجَّۃُ الْاِسْلام حضرتامام محمد بن محمد غزالی رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہفرماتے ہیں:مریض کوچاہیے کہ موت کو کثرت سے یاد کرے، توبہ کرتے ہوئے موت کی تیاری کرے،ہمیشہ اللہ پاک کی حمد وثنا کرے، خُوب گِڑگِڑا کر دُعا کرے، عاجزی کا اِظہارکرے، خالق ومالک جَلَّ جَلَالُہ سے مددمانگنے کے ساتھ ساتھ علاج بھی کرائے، قُو ّت و طاقت ملنے پراللہ کا شکراَدا کرے،شکوہ وشکایت نہ کرے، تیمارداری کرنے والوں کی عزت واِحترام کرے ۔(رسائل امام غزالی، الادب فی الدین،ص٤٠٩)

پیارے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا کہ ہمیں بیماری میں بھی اپنی موت کو فراموش نہیں کرنا چاہیے اور شکوہ وشکایات کرنے کے بجائے  بیماری کو باعثِ  رحمت اور گُناہوں کے کفارے کا سبب سمجھنا چاہیے کیونکہ بعض معمولی بیماریاں مُوذی اَمراض سے تَحَـفُّظ  کا ذریعہ ہوتی ہیں ۔حکیمُ الاُمَّت مُفتی احمدیارخان نعیمیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں :زُکام بیماری نہیں ہے بلکہ دِماغی بیماریوں کاعلاج ،اس سے بہت مَرض دفع ہوجاتے ہیں۔زُکام والے کو دیوانگی و