Faizan e Syeda Khatoon e Jannat

Book Name:Faizan e Syeda Khatoon e Jannat



بھی آپ چکی خود چلایا کرتیں، *گھر کے کام کاج خود کیا کرتیں،*کئی کئی دِن تک گھر میں فاقہ رہتا، *کتنے کتنے دِن بھوک خِدمت میں حاضِر رہتی ،اس کے باوُجود آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا ساری رات عِبَادت کرتی ہیں، ساری نمازیں پڑھتی ہیں مگر اپنے لئے کچھ نہیں مانگتیں، یہ دُعا نہیں کرتیں کہ مولیٰ! گھر کے فاقے دُور فرما دے، اونچے اونچے محلّات نہیں مانگتیں، نئے نئے  کپڑے نہیں مانگتیں، حالانکہ اللہ پاک کی بارگاہ میں ان کی مقبولیت کا عالم یہ ہے کہ اگریہ محض دِل میں تمنا کریں  تو اللہ پاک ان کی آرزو سے زیادہ عطا فرماتا ہے مگر یہ مانگتی نہیں ہیں... کیوں؟ اس لئے کہ ان کا مزاج ہے کہ ”اللہ پاک جس حال میں رکھے، اسی حال میں خوش رہتی ہیں۔“

یہ ہے وہ رُتبہ جسے حقیقت میں فقر کہا جاتا ہے۔

(2):پھر اسی حکایت میں ایک دوسرا مَدَنی پھول بھی ہے، دیکھئے! سیِّدہ فاطمہرَضِیَ اللہُ عَنْہَا اپنے لئے کچھ نہیں مانگتیں مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ اللہ پاک سے مانگتی ہی نہیں ہیں، نہیں، ایسا نہیں ہے، دُعا مانگنا تو عِبَادت ہے، دُعا ضرور مانگتی ہیں مگر اپنے لئے نہیں، مسلمانوں کے لئے، اپنے باباجان، رحمتِ عالمیان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی دُکھیاری اُمّت کے لئے دُعائیں مانگتی ہیں۔ سُبْحٰنَ اللہ!

بعض دفعہ غریب لوگ حَسَرت سے کہا کرتے ہیں: کاش! اللہ پاک ہمیں بھی مال عطا فرماتا تو ہم بھی دوسروں کی مدد کرتے، نیکیاں کماتے۔ ایسوں کے لئے اس حکایت میں کافِی دَرْس ہے۔ اللہ پاک کا یہ جو ارشاد ہے:

وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۙ(۳) (پارہ1،سورۃالبقرۃ:3)

ترجمہ کنز العرفان:ہمارے دئیے ہوئے روزق میں سےکچھ( ہماری راہ میں) خرچ کرتے ہیں