Faizan e Syeda Khatoon e Jannat

Book Name:Faizan e Syeda Khatoon e Jannat

ساداتِ کرام! میں مسکین ہوں، بھوکا ہوں۔ اِن حضراتِ ذی وقار نے مَوْجُود روٹیاں اُٹھا کر مسکین کو دے دیں اور روزہ پانی ہی سے افطار کر لیا، اگلے دِن دوسرا روزہ رکھا گیا، شام ہوئی، روٹی تیار کی گئی، دسترخوان لگا، سورج ڈوبنے کاانتظار ہو رہا تھا کہ دروازے پر دستک ہوئی، آواز آئی: میں یتیم ہوں اور بھوکا ہوں۔ ان سخاوت کے پیکر حضرات نے آج بھی ساری روٹیاں یتیم کو دے دیں اور خود پانی ہی سے افطار کر لیا، تیسرا روزہ رکھا گیا، شام ہوئی، دسترخوان لگا، سورج ڈوبنے کا انتظار ہو رہا تھا کہ پھر دستک ہوئی، آواز آئی: میں قیدی ہوں، بھوکا ہوں۔ تیسرے دِن بھی ان مُبَارَک  ہستیوں نے ساری روٹیاں اس سائِل کو دے دِیں اور خود پانی ہی سے روزہ افطار کر لیا۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ! آلِ رسول نے 3 روزے رکھے اور تینوں روزے پانی سے افطار فرمائے، اللہ پاک کو ان کی یہ ادا پسند آئی اور اللہ پاک نے پارہ 29،سُوْرَۂ دَہَرْ کی آیت: 8 اور 9 نازِل فرمائی، اِرْشاد ہوتا ہے:

وَ یُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ عَلٰى حُبِّهٖ مِسْكِیْنًا وَّ یَتِیْمًا وَّ اَسِیْرًا(۸) اِنَّمَا نُطْعِمُكُمْ لِوَجْهِ اللّٰهِ لَا نُرِیْدُ مِنْكُمْ جَزَآءً وَّ لَا شُكُوْرًا(۹) (پارہ29،سورۃالدھر:8-9)

ترجمہ کنز العرفان: اوروہ اللہ کی محبت میں مسکین اور یتیم اورقیدی کو کھانا کھلاتے ہیں ، ہم تمہیں خاص اللہ کی رضا کیلئے کھانا کھلاتے ہیں،تم سے نہ کوئی بدلہ چاہتے ہیں اور نہ  شکریہ ۔

اے عاشقانِ رسول! رمضان کیسے گزارنا چاہیے؟ یہ سُوال شایدہر سال ہی رمضان کا چاند دیکھ کر ہمارے ذہن میں اُبھرتا ہو گا، سیدۂ کائنات رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کے گھر مُبَارَک کی


 

 



[1]...خزائن العرفان، پارہ29، الدھر، تحت الآیۃ:8-9، صفحہ:1073۔