Book Name:Ameer e Ahl e Sunnat Ki Quran Se Muhabbat
امیرِ اہلسنّت کو دیکھا گیا ہے کہ آپ جانی دشمنوں کو بھی دُعائیں دیتے ہیں *رُوٹھوں کو منانا اور بُرے سلوک کرنے والوں کے ساتھ نیک سلوک کرنا، آج کے دور میں اس معاملے میں امیرِ اہلسنّت کا جو انداز دیکھا گیا ہے، اس کی مثال آج کے دور میں کہیں نظر نہیں آتی۔ غرض کہ قرآنی تعلیمات کی حقیقی عملی تَصْوِیرامیرِ اہلسنّت کی سیرت میں نظر آتی ہے۔
*اسی طرح قرآنِ کریم اُسْوۂ حسنہ اپنانے یعنی پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی سُنتوں پر چلنے کا درس دیتا ہے، الحمد للہ! اس معاملے میں بھی امیرِ اہلسنّت بےمثال ہیں، اللہ پاک کے فضل سے سَر سے پاؤں تک سُنتوں کے سانچے میں ڈھلے ہوئے نظر آتے ہیں،صِرْف آپ ہی نہیں بلکہ اللہ پاک کے فضل سے آپ کی ترغیب پر ہزاروں نہیں لاکھوں لوگوں نے سُنّت اپنائی ہے *پِھر عبادات کے معاملے میں دیکھئے! قرآنِ کریم کثرت سے عِبَادت کرتے رہنے کا دَرْس دیتا ہے، الحمد للہ! امیرِ اہلسنّت نیکیوں کے حریص ہیں *قرآنِ کریم میں سینکڑوں مقامات پر نماز کا حکم دیا ہے، الحمد للہ! امیر اہلسنت نماز کے انتہائی پابند ہیں، آپ خُود فرماتے ہیں: : مجھ پر جماعت واجب ہو اور میں نے چھوڑی ہو، مجھے یاد نہیں۔
یعنی امیرِ اہلسنّت کی نماز تو نماز بغیر عذر شرعی جماعت بھی چھوٹی ہو، ایسا کبھی نہیں ہوا۔ رَبّ کے کرم سے شروع سے ہی امیرِ اہلسنّت کا باجماعت نماز پڑھنے کا ذہن تھا،جماعت ترک کردینا آپ کی لُغَتْ میں تھاہی نہیں۔ یہاں تک کہ جب آپ کی والدہ محترمہ کا انتقال ہوا تو اس وقت گھر میں دوسراکوئی مرد نہ تھا، آپ اکیلے تھے مگر! ماں کی مَیِّت چھوڑ کر مسجد میں نماز پڑھانے کی سعادت پائی۔آپ فرماتے ہیں: ماں کے غم میں میرے آنسو ضَرور بہہ رہے