Book Name:Alfaz Ki Taseer Main Lehjay Ka Kirdar
تمہاری بیٹی کے ساتھ کوئی یہ کام کرے۔ اس نے عرض کی:یا رسولَ اللہ! صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم ، اللہ کی قسم! میں ہر گز یہ پسند نہیں کرتا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: لوگ بھی یہ پسند نہیں کرتے کہ کوئی ان کی بیٹی کے ساتھ ایساقبیح فعل کرے۔ سرکارِ دو عالَم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نےبہن، پھوپھی اور خالہ کا بھی اسی طرح ذکر کیا اور اس نوجوان نے یونہی جواب دیا۔ اس کے بعد حضور نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے اس کے سینے پر اپنا دستِ مبارک رکھ کر دعا فرمائی ”اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ ذَنْبَہٗ وَطَہِّرْ قَلْبَہٗ وَحَصِّنْ فَرْجَہٗ‘‘ اے اللہ !اس کے گناہ بخش دے،اس کے دل کو پاک فرما دے اور اس کی شرمگاہ کو محفوظ فرما دے۔ اس دعا کے بعد وہ نوجوان کبھی بدکاری کی طرف مائل نہ ہوا۔ ([1])
پیارے اسلامی بھائیو ! آپ نے دیکھا کہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم کے سمجھانے کا انداز کتنا پیارا ہوتا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے اس شخص کو اس انداز میں سمجھایا کہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم کے الفاظ اور لہجے کا اثر اس کے دل میں اُتر گیا اور اس نے بدکاری سے توبہ کر لی بلکہ اس کے بعد وہ کبھی بدکاری کے قریب نہ گیا۔ اس حدیث مبارکہ سے ہمیں یہ سیکھنے کو ملتا ہے کہ کسی کو سمجھاتے وقت ہمارا لہجہ اور انداز بھی ایسا ہی ہونا چاہیے تاکہ جب ہم بات کریں تو ہماری بات سامنے والے کے دل میں اُتر جائے ۔کیونکہ الفاظ کی تاثیر میں لہجے کا بہت بڑا کردار ہے ، اگر ہمارے الفاظ تو اچھے ہوں مگر لہجہ درست نہ ہو تو ہم کسی کو اپنی بات نہیں سمجھا پائیں گے کیونکہ سخت لہجہ کی وجہ سے اس کا دل اس بات کو قبول کرنے سے انکار کردے گا ۔
اللہ پاک کے نیک بندوں اور بزرگانِ دین کا بھی یہی طریقہ رہا ہے کہ وہ عموماً نرم اور