Book Name:Alfaz Ki Taseer Main Lehjay Ka Kirdar
پُر اثر لہجے میں گفتگو کیا کرتے تھے ، چنانچہ ؛
خُراسان کے ایک بُزرگ رحمۃُ اللہِ علیہ کو خواب میں حکم ہوا: ”تا تا ری قوم میں اسلام کی دعوت پیش کرو !“اُس وَقت ہلا کو کابیٹا تگودار بَر سرِ اِقتِدار تھا۔ وہ بُزرگ رحمۃُ اللہِ علیہ سفر کر کے تگودار کے پاس تشریف لے آئے۔ سنّتوں کے پیکر بارِیش مسلمان مبلغ کو دیکھ کراُسے(تگودار کو) مسخری سوجھی اور کہنے لگا:”میاں !یہ تو بتا ؤ تمہاری داڑھی کے با ل اچّھے یا میرے کُتّے کی دم ؟“بات اگرچِہ غصّہ دلانے والی تھی مگرچونکہ وہ ایک سمجھدار مبلغ تھے لہٰذا نہایت نرمی کے ساتھ فرمانے لگے: ” میں بھی اپنے خا لِق ومالِک کاکتّا ہوں اگر جاں نثاری اور وفاداری سے اسے خوش کرنے میں کامیاب ہوجاؤں تو میں اچھا ورنہ آپ کے کُتّے کی دُم ہی مجھ سے اچھی “ چُونکہ وہ ایک باعمل مبلغ تھے غیبت وچُغلی، عیب جوئی اور بد کلامی نیز فُضول گوئی وغیرہ سے دُور رہتے ہوئے اپنی زَبان ذِکرُ اللہ سے ہمیشہ تَر رکھتے تھے لہٰذا ان کی زَبان سےنکلے ہوئے میٹھے بول تا ثیر کا تیر بن کر تگودار کے دل میں پَیوَست ہو گئے۔ جب اس نے اپنے ”زہریلے کانٹے“کے جواب میں اس باعمل مبلغ کی طرف سے ”خوشبودار مَدَنی پھول“پایا توپانی پانی ہوگیااور نرمی سے بولا:آپ میرے مہمان ہیں میرے ہی یہاں قِیام فرمایئے ۔چُنانچِہ آپ رحمۃُ اللہِ علیہ اُس کے پاس مقیم ہوگئے۔تگودار روزانہ رات آپ کی خدمت میں حاضِر ہوتا اور آپ نہایت ہی شفقت کے ساتھ اسے نیکی کی دعوت پیش کرتے۔آپ کی اِنفِرادی کوشش نے تگودار کے دل میں مَدَنی انقِلاب بر پا کردیا اور وُہی تگودار جو کل تک اسلام کو صَفْحَہ ہستی سے مٹانے کے درپے تھا آج اسلام کا شیدائی بن چکا تھا۔اسی باعمل مبلغ کے ہاتھوں تگودار اپنی پوری تاتاری قوم سمیت مسلمان ہوگیا۔ اس کا اسلامی نام احمد رکھا گیا۔ تاریخ گواہ ہے کہ ایک مبلغ کے میٹھے بول کی بَرَ کت