Book Name:Alfaz Ki Taseer Main Lehjay Ka Kirdar
جائے۔([1])
* جارحانہ انداز،بے موقع ولمبی گفتگو،مدنی مشورے میں تاخیرسے آنااوروقت پرختم نہ کرنا،ای میلز،فون کالز،ایس ایم ایس،واٹس ایپ وغیرہ کارپلائی نہ کرنا ،غم خواری وعیادت کی ترکیب نہ کرنا ، جھاڑنے اورغصّے کامعمول ذمہ داران کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے ۔([2])
* جس کی اصلاح کی جاتی ہے اس کے نفس پر یہ بہت بھاری ہوتا ہے، اس لیے درست بات بھی مختصر،جامع ، حکمتِ عملی اور نرم انداز سے کی جائے۔([3])
* حُسنِ اخلاق اورنرمی سے نیکی کی دعوت دی جائے تو ہی نیکی کی دعوت کامیاب ہوگی۔([4])
* مُصْلِح (سمجھانے والے )تو بہت ملیں گے مگردرست سمجھانے والے کم ہیں ،ہربیماری کاعلاج آپریشن نہیں ہوتا،عموماًسمجھانے والے کا اندازجارحانہ ہوتاہے ۔ مصلحانہ وحکیمانہ اورنرم نہیں ہوتا۔قافلے میں سفر،نیک اعمال کے رسالے پر عمل اورامام
غزالی رحمۃُ اللہِ علیہ کی کتابیں پڑھتےرہنے سےسمجھانے کا درست انداز آسکتا ہے۔ ([5])