Yaqeen Ki Barkatain

Book Name:Yaqeen Ki Barkatain

کہا گیا ہے،([1]) آپ تابعی ہیں، یمن میں رہتے تھے۔ آپ کے دور میں، آپ کے علاقے کے اَسَود عَنسِی نامی شخص نے نُبُوَّت کا جھوٹا دعویٰ کیا، اس نے ایک دِن آپ کو زبردستی اپنے پاس بُلا لیااور پوچھا: کیا تم گواہی دیتے ہو کہ مُحَمَّد ( صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ) اللہ کے رسول ہیں؟ فرمایا: ہاں، بالکل (حضرت مُحَمَّد  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  اللہ پاک کے سچّے نبی ہیں،میرے آقا ہیں، میں آپ پر ایمان رکھتا ہوں) ۔ اَسوَد نے پھر پوچھا: کیا تم گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رَسول ہو؟ آپ نے( بڑی سادگی سے) فرمایا: میں نے نہیں سنا کہ تم کیا کہتے ہو۔ یہ سُن کر اَسوَد عَنسِی کو بہت غُصَّہ آیا، اس نے فورًا حُکم جاری کیا کہ ایک بڑی اور خوفناک آگ جلائی جائے۔ اس کے کارندوں نے فورًا آگ جلا دی۔ اب حُکم دیا:اَبُو مُسلم کو اس دِہکتی ہوئی آگ میں ڈال دیا جائے۔ چنانچہ آپ کو اس دِہکتی ہوئی خوفناک آگ میں ڈال دیاگیا۔

مگرواہ!سُبْحٰنَ اللہ! جس طرح اللہ پاک نے حضرت ابراہیم  عَلَیْہِ السَّلَام  پر آگ کو ٹھنڈی اور سَلامتی والی بنا دیا تھا،ایسے ہی حضرت اَبُومُسلم خَولَانی   رحمۃُ اللہِ عَلَیْہ   کے لئے  بھی آگ سلامتی والی ہو گئی، اللہ پاک کے فضل سے آپ صحیح سلامت آگ سے باہَرتشریف لے آئے۔ یہ حیرت ناک منظر دیکھ کر اَسوَد عَنسِی کو اپنی جھوٹی نُبُوَّت کے لالے پڑ گئے، اُسے خطرہ ہو گیا کہ اگر یہ مُعاملہ مشہور ہو گیا تو لوگ میری نُبُوَّت کو ہر گز نہیں مانیں گے، چنانچہ اس نے آپ کو یمن سے نکال دیا اور آپ مدینۂ منورہ حاضِر ہو گئے۔([2])


 

 



[1]...حلیۃ الاولیاء، جلد:2،صفحہ:144۔

[2]...حلیۃ الاولیاء،جلد:2،صفحہ:150 - 151 ملتقطًا۔